إعدادات العرض
تمھارے بارے میں مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ ایک آدمی قرآن پڑھے، یہاں تک کہ جب اس پر قرآن کی چمک دمک نظر آنے لگے اور وہ اسلام کا معاون وحامی بن چکا ہو، تو اس کو اللہ کى مشیئت…
تمھارے بارے میں مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ ایک آدمی قرآن پڑھے، یہاں تک کہ جب اس پر قرآن کی چمک دمک نظر آنے لگے اور وہ اسلام کا معاون وحامی بن چکا ہو، تو اس کو اللہ کى مشیئت کے مطابق کسى اور چیز سے بدل دے, اس سے علاحدگی اختیار کر لے، اسے پس پشت ڈال دے، اپنے پڑوسی پر تلوار لے کر چڑھ دوڑے اور اس پر شرک کی تہمت لگائے
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : "تمھارے بارے میں مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ ایک آدمی قرآن پڑھے، یہاں تک کہ جب اس پر قرآن کی چمک دمک نظر آنے لگے اور وہ اسلام کا معاون وحامی بن چکا ہو، تو اس کو اللہ کى مشیئت کے مطابق کسى اور چیز سے بدل دے, اس سے علاحدگی اختیار کر لے، اسے پس پشت ڈال دے، اپنے پڑوسی پر تلوار لے کر چڑھ دوڑے اور اس پر شرک کی تہمت لگائے۔" وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے نبی! دونوں میں سے کون زیادہ شرک کا حق دار ہے، تہمت لگانے والا یا وہ جس پر تہمت لگائی جائے؟ تو فرمایا : "بلکہ تہمت لگانے والا"۔
[حَسَنْ] [اسے ابنِ حبان نے روایت کیا ہے۔]
الترجمة
العربية Bosanski English فارسی Français Русский 中文 हिन्दी Bahasa Indonesia Español Hausa Kurdîالشرح
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت کے بارے میں جن باتوں کا سب سے زیادہ ڈر تھا، ان میں سے ایک یہ ہے کہ ایک آدمی قرآن کی تعلیم حاصل کرے، لوگوں کو اس کے چہرے پر قرآن کا نور، اس کا حسن اور پاکیزہ اثرات دکھائی دیں، ساتھ ہی وہ اسلام اور مسلمانوں کا حامی اور ان کا دفاع کرنے والا بھی بن چکا ہو، لیکن اچانک اپنے رویے میں تبدیلی لاتے ہوئے اسلام سے دامن چھڑا لے، قرآن سے ترک تعلق کر لے، اپنے پڑوسی کا قتل کرنے لگے اور اس پر شرک کی تہمت لگانے لگے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ دونوں میں سے شرک کا زیادہ حق دار کون ہے؟ یہ آدمی جس نے اپنے پڑوسی کا قتل کیا اور اس پر شرک کی تہمت لگائی یا اس کا پڑوسی؟ تو آپ نے جواب دیا : وہ آدمی جس نے اپنے پڑوسی پر شرک کی تہمت لگائی اور اس کا قتل کیا، وہی شرک کا زیادہ حق دار ہے۔