ایک عورت دماغی اعتبار سے کچھ کمزور تھی۔ تو اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے آپ سے کچھ حاجت ہے۔ آپ نے کہا: "اے ام فلاں! تم سوچ کر بتاو کہ کس راستہ پر تم مجھ سے اپنى حاجت بیان…

ایک عورت دماغی اعتبار سے کچھ کمزور تھی۔ تو اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے آپ سے کچھ حاجت ہے۔ آپ نے کہا: "اے ام فلاں! تم سوچ کر بتاو کہ کس راستہ پر تم مجھ سے اپنى حاجت بیان کرنا چاہتی ہو, تاکہ میں تمھاری حاجت پوری کرسکوں"۔

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت دماغی اعتبار سے کچھ کمزور تھی۔ تو، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے آپ سے کچھ حاجت ہے۔ آپ نے کہا: "اے ام فلاں! تم سوچ کر بتاو کہ کس راستہ پر تم مجھ سے اپنى حاجت بیان کرنا چاہتی ہو, تاکہ میں تمھاری حاجت پوری کرسکوں"۔ پھر ایک راستے میں آپ اس کے ساتھ لوگوں سے الگ ہوگئے، یہاں تک کہ اسے جس ضرورت کے تعلق سے بات کرنی تھی، کر چکی۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

ایک عورت دماغی اعتبار سے کچھ کمزور تھی۔ اس نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے آپ سے کچھ حاجت در پیش ہے۔ آپ نے اس سے کہا: اے ام فلاں! کسی راستے کا انتخاب کر لو۔ تاکہ وہاں میں تمھارے ساتھ جا کر تمھاری حاجت سن کر اسے پورا کرسکوں۔ پھر آپ اس کے ساتھ ایک عام راستے میں جاکر کھڑے ہو گئے تاکہ اس کى حاجت پوری کرسکیں۔ یاد رہے کہ اسے اجنبی عورت کے ساتھ خلوت اختیار کرنے کے زمرے میں نہیں رکھا جا سکتا، کیونکہ آپ عام گزرگاہ میں کھڑے تھے اور لوگ دونوں کو دیکھ رہے تھے۔ بس اس کی بات نہیں سن رہے تھے۔ یہ دراصل آپ کی تواضع اور امت کے ساتھ رحمت و شفقت کے برتاو کی ایک مثال ہے۔

التصنيفات

آپ ﷺ کی نرمی