میری امت کے آخری دور میں ایک خلیفہ آئے گا جو مال کو لپ بھر بھر کر خرچ کرے گا اور اس کا کوئی حساب نہیں رکھے گا۔

میری امت کے آخری دور میں ایک خلیفہ آئے گا جو مال کو لپ بھر بھر کر خرچ کرے گا اور اس کا کوئی حساب نہیں رکھے گا۔

ابو نضرہ بیان کرتے ہیں کہ ہم جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کے پاس تھے کہ وہ فرمانے لگے: عنقریب اہل عراق سے نہ کوئی قفیر ان (مسلمانوں) کے پاس جمع ہو کر آئے گا اور نہ کوئی درہم ۔ ہم نے پوچھا کہ یہ کیسے ہوگا؟ انہوں نے جواب دیا: عجمی لوگ اسے روک لیں گے۔ پھر انہوں نے مزید کہا: عنقریب اہل شام سے نہ کوئی دینار ان کے پاس جمع ہو کرآئے گا اور نہ ہی کوئی مدی۔ ہم نے پوچھا: یہ کس وجہ سے ہوگا؟ ایسا رومی لوگ کریں گے۔ پھر کچھ دیر چپ رہے اورپھر کہنے لگے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میری امت کے آخری دور میں ایک خلیفہ آئے گا، جو مال کو لپ بھر بھر کر خرچ کرے گا اور اس کا کوئی حساب نہیں رکھے گا“۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے ابو نضرہ اور ابو العلاء سے پوچھا کہ تمہارے خیال میں وہ عمر بن عبد العزیز ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں؟

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

نبی ﷺ بتا رہے ہیں کہ مسلمان عنقریب عراق کو فتح کر لیں گے اور اہل عراق پر ناپ تول کی ایک معین مقدار بطور جزیہ لاگو کر دی جائے گی، جسے وہ مسلمانوں کو ادا کریں گے۔ لیکن قرب قیامت میں یہ مال کی ادائیگی بند کر دی جائے گی۔ کیوں کہ عجمی کفار ان علاقوں پر اپنا تسلط جما لیں گے اور ان اموال کی مسلمانوں تک رسائی روک دیں گے۔ اسی طرح آپ ﷺ یہ خبر بھی دے رہے ہیں کہ مسلمان عنقریب شام کو فتح کر لیں گے اور ان پر بھی ناپ تول کی ایک معین مقدار بطور جزیہ لاگو کر دی جائے گی، جسے وہ مسلمانوں کو ادا کریں گے۔ اسی طرح آپ ﷺ یہ بتا رہے ہیں کہ اس امت کے آخری دور میں ایک خلیفہ ہو گا، جو مال کو لپ بھر بھر کر خرچ کرے گا اور اسے شمار نہیں کرے گا؛ کیوںکہ فتوحات کا دائرہ وسیع ہونے کی وجہ سے مال کی کثرت ہو گی۔ چنانچہ وہ اپنے ہاتھوں سے لوگوں کے سامنے مال ایسے پھینکے گا جیسے مٹی کو ہاتھوں سے پھینکا جاتا ہے۔ راوی حدیث بتا رہے ہیں کہ انہوں نے تابعین میں سے بعض اہل علم سے پوچھا کہ کیا یہ خلیفہ عمر بن عبد العزیز ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ: نہیں۔

التصنيفات

علاماتِ قیامت