إعدادات العرض
جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور مجھے یہ خوشخبری دی کہ: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو بھی آپ پر درود بھیجے گا میں اس پر رحمت بھیجوں گا اور جو آپ پر سلام بھیجے گا میں اس…
جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور مجھے یہ خوشخبری دی کہ: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو بھی آپ پر درود بھیجے گا میں اس پر رحمت بھیجوں گا اور جو آپ پر سلام بھیجے گا میں اس پر سلامتی بھیجوں گا ۔تو میں نے اللہ عزوجل کے لیے شکرانے کا سجدہ کیا۔
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول ﷺ گھر سے نکلے،اور صدقہ کے لیے متوجہ ہوئے،پھر (مسجد میں) داخل ہوئے، اور قبلہ رو ہو ئے اور سجدہ میں چلے گئے۔ آپ نے اتنا لمبا سجدہ کیا کہ مجھے گمان ہوا کہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کی روح ہی قبض نہ کر لی ہو۔ میں آپ کے قریب ہو کر بیٹھ گیا تو آپ نے اپنا سر اٹھایا اور پوچھا کہ یہ کون ہے؟ میں نے کہا عبدالرحمٰن! آپ نے پوچھا کہ تمہیں کیا ہوا ہے؟ میں نے کہا کہ اللہ کے رسول (ﷺ) آپ نے اتنا لمبا سجدہ کیا کہ مجھے ڈر پیدا ہو گیا کہ کہیں اسی حالت میں آپ کی روح قبض کر لی گئی ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور مجھے یہ خوشخبری دی کہ: اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ جو بھی آپ پر درود بھیجے گا میں اس پر رحمت بھیجوں گا اور جو تجھ پر سلام بھیجے گا میں اس پر سلامتی بھیجوں گا۔ تو میں نے اللہ کے لیے شکرانے کا سجدہ کیا۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Türkçe हिन्दी Tagalog 中文الشرح
اس حدیث شریف میں نعمت کے حصول پر یا کوئی خوش کن یا اچھی خبر ملنے پر سجدۂ شکر کی مشروعیت کو بیان کیا جا رہا ہے جیسا کہ رسو ل اللہﷺ نماز میں تھے اور جبریل علیہ السلام ان کے پاس تشریف لائے اور یہ خوشخبری دی کہ آپ کی امت میں سے جو بھی آپ پر درود پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس پر اپنی رحمت بھیجے گا اور یہی حال اس شخص کے لیے ہے جو آپ پر سلام بھیجے گا۔ اور یہ بھی سنت ہے کہ سجدۂ شکر لمبا کیا جائے جیسا کہ رسو ل اللہ ﷺ نے کیا تھا کہ صحابہ کو یہ شک پیدا ہو گیا تھا کہ کہیں آپ فوت ہی نہ ہو گیے ہوں۔التصنيفات
سجدہ سہو، سجدہ تلاوت اور سجدہ شکر