جس آدمی کو یہ ڈر ہو کہ وہ رات کے آخری حصہ میں نہیں اٹھ سکے گا تو اسے چاہیے کہ وہ شروع رات ہی میں وتر پڑھ لے اور جس آدمی کو اس بات کی تمنا ہو کہ رات کے آخری حصہ میں قیام کرے…

جس آدمی کو یہ ڈر ہو کہ وہ رات کے آخری حصہ میں نہیں اٹھ سکے گا تو اسے چاہیے کہ وہ شروع رات ہی میں وتر پڑھ لے اور جس آدمی کو اس بات کی تمنا ہو کہ رات کے آخری حصہ میں قیام کرے تو اسے چاہیے کہ وہ رات کے آخری حصہ میں وتر پڑھے کیونکہ رات کے آخری حصہ کی نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ اس کے لیے افضل ہے۔

جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”جس آدمی کو یہ ڈر ہو کہ وہ رات کے آخری حصہ میں نہیں اٹھ سکے گا تو اسے چاہیے کہ وہ شروع رات ہی میں وِتر پڑھ لے اور جس آدمی کو اس بات کی تمنا ہو کہ رات کے آخری حصہ میں قیام کرے تو اسے چاہیے کہ وہ رات کے آخری حصہ میں وتر پڑھے کیونکہ رات کے آخری حصہ کی نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ اس کے لیے افضل ہے“۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اس حدیث سے وِتر کی نماز کو رات کے اول حصہ میں پڑھ لینے کا جواز معلوم ہوتا ہے اور یہ جواز اس شخص کے حق میں بدرجہ اَوْلی ہے جسے اس بات کا خوف ہو کہ وہ رات کے آخری حصہ میں بیدار ہو کر وتر نہیں پڑھ سکے گا، اسی طرح رات کے آخری حصہ میں بیدار ہو کر وتر پڑھنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے، کیونکہ اس وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔

التصنيفات

قیام اللیل