رسول الله ﷺ نے انگلیوں میں پھنسا کر کنکری پھینکنے سے منع کیا اور فرمایا کہ یہ نہ تو شکار کو مار سکتی ہے، نہ دشمن کو زخمی کرسکتی ہے؛ بلکہ یہ آنکھ کو پھوڑ اور دانت کو توڑ…

رسول الله ﷺ نے انگلیوں میں پھنسا کر کنکری پھینکنے سے منع کیا اور فرمایا کہ یہ نہ تو شکار کو مار سکتی ہے، نہ دشمن کو زخمی کرسکتی ہے؛ بلکہ یہ آنکھ کو پھوڑ اور دانت کو توڑ سکتی ہے۔

عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انگلیوں میں پھنسا کر کنکری پھینکنے سے منع کیا اور فرمایا کہ (اس طرح کنکری پھینک کر) نہ تو شکار کو مارا جاسکتا ہے اور نہ دشمن کو زخمی کیا جاسکتا ہے؛ البتہ اس کے ذریعے صرف آنکھ کو پھوڑا جاسکتا ہے اور دانت کو توڑا جاسکتا ہے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کے کسی قریبی رشتے دار نے انگلی میں پھنسا کر کنکری پھینکی، تو انھوں نے اسے منع کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس طرح کنکری پھینکنے سے منع فرمایا ہے۔ آپ ﷺ کا ارشاد ہے: ”یہ شکار کو نہیں مار سکتی“۔ ان کے اس رشتے دار نے دوبارہ یہ حرکت کی تو عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے (ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے) کہا: میں تمھیں بتا رہا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے اور تم پھر کنکری مارنے لگ گئے ہو؟ میں تم سے کبھی بات نہیں کروں گا!

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ بتا رہے ہیں کہ نبی ﷺ نے انگلیوں میں پھنسا کر کنکری پھینکنے سے منع کیا اور فرمایا: ”یہ نہ تو شکار کو مارتی ہے“۔ اورایک روایت کے الفاظ ہیں:”نہ یہ شکار کا شکار کرتی ہے اور نہ دشمن کو زخمی کرتی ہے،البتہ اس کے ذریعے صرف آنکھ کو پھوڑا جاسکتا ہے اور دانت کو توڑا جاسکتا ہے“۔ ”الحذف“: علما کے نزدیک اس کے معنی یہ ہیں کہ انسان کنکری کو اپنی دائیں اور بائیں شہادت کی انگلیوں کے درمیان یا شہادت کی انگلی اور انگوٹھے کے درمیان رکھے، پھر انگوٹھے پر کنکری رکھ کر شہادت کی انگلی سے اسے مارے یا شہادت کی انگلی پر رکھ کر انگوٹھے کے ذریعے مارے۔ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا اور اس کی علت یہ بیان کی کہ کنکری اگر لگ جائے تو یہ کسی کی آنکھ پھوڑنے اور دانت توڑنے کا سبب بنتی ہے۔ ”اس سے شکار نہیں ہوتا“ کیونکہ یہ جسم کے اندر نہیں گھستی۔ ”اور نہ ہی یہ دشمن کو روکتی ہے“ کیونکہ دشمن کو تیروں سے مجروح کیا جاتا ہے، ان چھوٹی چھوٹی کنکریوں سے نہیں۔ عبد اللہ بن مغفل کا ایک رشتے دار اس طرح کنکریاں پھینکتے ہو‎ دیکھا گیا تو انھوں نے اسے اس سے منع کرتے ہوئے بتایا کہ نبی ﷺ نے کنکریاں مارنے سے منع فرمایا ہے۔ لیکن جب انھوں نے دوبارہ کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا، تو فرمایا: ”میں تمھیں بتا رہا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے، اس کے باوجود تم کنکری مارنے رہے ہو؟ میں تم سے کبھی بات نہیں کروں گا“ چنانچہ انھوں نے اس سے قطع تعلق کر لیا؛ کیونکہ اس نے نبی ﷺ کے طرف سے ہونے والی ممانعت کی خلاف ورزی کی تھی۔

التصنيفات

ترک تعلق کرنا اور اس کی شرائط