ایک شخص نے کسی سے زمین خریدی اور زمین خریدنے والے کو اس میں ایک گھڑا ملا، جس میں سونا تھا۔

ایک شخص نے کسی سے زمین خریدی اور زمین خریدنے والے کو اس میں ایک گھڑا ملا، جس میں سونا تھا۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک شخص نے کسی سے زمین خریدی، اتفاقا خریدنے والے کو اس میں ایک گھڑا ملا، جس میں سونا تھا۔ اس نے بیچنے والے سے کہا: اپنا سونا لے جاؤ۔ کیوں کہ میں نے تم سے زمین خریدی ہے، سونا نہیں۔ لیکن پہلے مالک نے کہا :میں نے تم سے زمین، اس میں موجود تمام اشیا سمیت بیچ دی ہے۔ چنانچہ دونوں کسی تیسرے شخص کے پاس اپنا مقدمہ لے گئے۔ فیصلہ کرنے والے نے ان سے پوچھا: کیا تمھاری کوئی اولاد ہے؟ اس پر ایک نے کہا کہ میرا ایک لڑکا ہے اور دوسرے نے کہا کہ میری ایک لڑکی ہے۔ فیصلہ کرنے والے نے ان سے کہا کہ دونوں کا نکاح کر دو اور سونا ان پر خرچ بھی کرو اور صدقہ بھی کرو۔

[صحیح] [متعدد روایات کے ساتھ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔]

الشرح

نبی ﷺ نے بتایا کہ ایک آدمی نے کسی سے زمین خریدی تو خریدار کو اس میں ایک سونے کا گھڑا ملا۔ اپنے تقویٰ کی وجہ سے اس نے یہ سونا بیچنے والے کو لوٹا دیا؛ کیوں کہ اس نے زمین خریدی تھی، اس میں موجود سونا نہیں۔ لیکن بیچنے والے نے بھی اپنے احتیاط کامل اور پرہیز گاری کی بنا پر لینے سے انکار کردیا۔ انکار کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اس نے زمین اس میں موجود تمام چیزوں سمیت بیچی تھی۔ دونوں کا اختلاف ہوا تو دونوں نے قاضی سے کہا: آپ کسی آدمی کو بھیجیے جو اس پر قبضہ کرلے۔ اس کے بعد جسے چاہیں دے دیں۔ لیکن انھوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیااور پوچھا: کیا تمھاری کوئی اولاد ہے؟ اس پر ایک نے کہا کہ میرا ایک لڑکا ہے اور دوسرے نے کہا کہ میری ایک لڑکی ہے۔ اس نے انھیں یہ مشورہ دیا کہ دونوں کا نکاح کر دو اور سونا ان پر خرچ بھی کرو اور اس میں سے خیرات بھی کرو۔

التصنيفات

عدالتی فیصلہ/ عدالتی حکم, اخلاقِ حمیدہ/ اچھے اخلاق