اگر بحرین سے مال آگیا تو میں تمہیں اتنا‘ اتنا اور اتنا دوں گا۔

اگر بحرین سے مال آگیا تو میں تمہیں اتنا‘ اتنا اور اتنا دوں گا۔

جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ اگر بحرین سے مال آگیا تو میں تمہیں اتنا‘ اتنا اور اتنا دوں گا۔ لیکن بحرین سے مال نہیں آیا یہاں تک کہ آپﷺ کی وفات ہوگئی۔ پھر جب وہ مال آیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اعلان کرایا کہ جس شخص سے نبیﷺ نے کچھ دینے کا وعدہ کیا ہو یا نبیﷺ پر (اس کا) کوئی قرض ہو تو وہ ہمارے پاس آئے۔ چناچہ میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ رسول الله ﷺ نے مجھ سے فرمایا تھا اگر بحرین سے مال آگیا تو میں تمہیں اتنا اور اتنا دوں گا۔ پس ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک بار اپنے دونوں ہاتھ بھر کر مجھ کو عطا فرمایا، میں نے اس کو شمار کیا تو وہ (تعداد میں) پانچ سو تھے، پھر انہوں نے فرمایا کہ اسی طرح دو مرتبہ اور لے لو۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اس حدیث میں جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کہہ رہے ہیں کہ نبیﷺ نے ان سے یہ وعدہ کیا تھا کہ اگر بحرین کا مال آجائے تو انھیں اس مال سے ایک بڑا حصہ عطا کریں گے۔ نبیﷺ کی وفات کے بعد جب بحرین کا مال ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں آیا تو آپ نے اعلان کیا کہ جس کسی سے نبیﷺ نے کوئی وعدہ کیا ہو یا نبیﷺ کا کوئی قرض ہو تو وہ حاضر ہو، ”عِدَۃٌ“ سے مراد نبیﷺ کا کوئی وعدہ یا قرض ہے، ہو سکتا ہے کہ نبیﷺ نے کسی سے کچھ خریدا ہو اور وہ قرض باقی ہو یا پھر کسی سے کچھ دینے کا وعدہ کیا ہے۔ جابر رضی اللہ عنہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ نبیﷺ نے یہ فرمایا تھا کہ اگر بحرین کا مال آئے گا تو میں تمہیں اتنا‘ اتنا اور اتنا دوں گا، چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا ٹھیک ہے اور اپنے دونوں ہاتھوں سے مال دیا جابر رضی اللہ عنہ نے اسے شمار کیا تو وہ پانچ سو تھے۔ اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اسی کے دو مثل لے لو، اس لیے کہ نبیﷺ نے کہا تھا اتنا‘ اتنا اور اتنا تین مرتبہ لہٰذا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں اتنا ہی عطا کیا جتنا کہ رسول اللہ ﷺ نے جابر رضی اللہ عنہ سے وعدہ کیا تھا۔

التصنيفات

امام کے واجبات, مدنی دور