إعدادات العرض
اگر تو اسے اپنے ماموؤں کو دے دیتی تو تیرے لیے زیادہ اجر کا باعث ہوتا۔
اگر تو اسے اپنے ماموؤں کو دے دیتی تو تیرے لیے زیادہ اجر کا باعث ہوتا۔
ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک لونڈی آزاد کر دی اور نبی کریم ﷺ سے (اس کی) اجازت نہیں لی۔ چنانچہ جب نبی کریم ﷺ کے ان کے پاس تشریف لانے (یعنی ان کی باری) کا دن ہوا تو انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ نے محسوس کیا کہ میں نے اپنی لونڈی آزاد کر دی ہے؟۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا (واقعی) تو نے ایسا کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں! آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر تو اسے اپنے مامووٗں کو دے دیتی تو تیرے لیے زیادہ اجر کا باعث ہوتا“۔
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी සිංහල ئۇيغۇرچە Kurdîالشرح
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا چونکہ یہ جانتی تھیں کہ اللہ کے راستے میں ٖغلام آزاد کرنے کی بڑی فضیلت ہے، اس لیے انہوں نے اپنی ایک باندی کو آزاد کر دیا۔ لیکن اس کی خبر نبی ﷺ كو نہیں دی تھی یا آپ سے اس کو آزاد کرنے کی اجازت نہیں مانگی تھی۔ لہٰذا جب ان کی باری تھی، تو انہوں نے آپ ﷺ کو اس کے بارے میں بتلادیا۔ آپ نے پوچھا: کیا (واقعی) تو نے ایسا کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ چنانچہ میمونہ رضى الله عنها نے آپ کی رائے لیے بنا جو کچھ کیا تھا اس پر آپ نے کوئی نکیر نہیں فرمائی، صرف اتنا فرمایا: ”اگر تو اسے اپنے مامؤوں کو دے دیتی تو یہ تیرے لیے زیادہ ثواب کا باعث ہوتا“۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ: تو نے اچھا کیا، لیکن اگر تو اسےبنی ہلال کے اپنے مامؤوں کو ہبہ کردیتی تو یہ زیادہ ثواب کا باعث ہوتا اور بہتر ہوتا، اس لئے کہ اس میں اپنے قریبی رشتہ دار پر صدقہ کرنے کے ثواب کے ساتھ صلہ رحمی کا بھی ثواب ہے۔