میں کس طرح ہنسی خوشی رہ سکتا ہوں جب کہ صور پھونکنے والا (فرشتہ) صور کو منہ میں لیے ہوئے ہے اور اللہ کی اجازت پر کان لگائے ہوئے ہے کہ کب اسے (صور) پھونکنے کا حکم دیا جائے…

میں کس طرح ہنسی خوشی رہ سکتا ہوں جب کہ صور پھونکنے والا (فرشتہ) صور کو منہ میں لیے ہوئے ہے اور اللہ کی اجازت پر کان لگائے ہوئے ہے کہ کب اسے (صور) پھونکنے کا حکم دیا جائے اور وہ صور پھونکے

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں کس طرح ہنسی خوشی رہ سکتا ہوں جب کہ صور پھونکنے والا (فرشتہ) صور کو منہ میں لیے ہوئے ہے اور اللہ کی اجازت پر کان لگائے ہوئے ہے کہ کب اسے (صور) پھونکنے کا حکم دیا جائے اور وہ صور پھونکے۔ یہ بات رسول اللہ ﷺ کے صحابہ پر گویا گراں گزری، چنانچہ آپ ﷺ نے ان سے فرمایا: کہو: ”حَسْبُنَا اللَّـهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ“ ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کار ساز ہے۔

[صحیح] [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں کیسے فرحت اندوز ہو سکتا ہوں جب کہ صورت حال یہ ہے کہ وہ فرشتہ جو صور پھونکنے پر مامور ہے اس نے اپنے منہ کو اس پر رکھا ہوا ہے اور اجازت کا منتظر ہے کہ کب اسے حکم دیا جائے اور وہ صور پھونک دے۔ توگویا رسول اللہ ﷺ کے صحابہ پر یہ بات بہت گراں گزری۔ چنانچہ آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تم یوں کہا کرو: ”حَسْبُنَا اللَّـهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ“ یعنی ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کار ساز ہے۔

التصنيفات

سخت حالات میں پڑھے جانے والے اذکار