نبی اکرم ﷺ نے ایک قبر پر دفن کیے جانے کے بعد اس میت کی نماز جنازہ پڑھی اور اس میں چار تکبیریں کہیں۔

نبی اکرم ﷺ نے ایک قبر پر دفن کیے جانے کے بعد اس میت کی نماز جنازہ پڑھی اور اس میں چار تکبیریں کہیں۔

عبد الله بن عباس رضي الله عنهما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک قبر پر دفن کیے جانے کے بعد اس میت کی نمازِ جنازہ پڑھی اور اس میں چار تکبیریں کہیں۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

نبی ﷺ کی فطرت میں محاسن اخلاق ودیعت کردیے گیے اور انھیں اوصاف میں سے رحمت اور نرم دلی ہے، اگر آپ ﷺ اپنے کسی صحابی کو نہ پاتے تو ان کے بارے میں ضرور دریافت فرماتے اور ان کے احوال کی خیرخبر لیتے۔ چنانچہ آپ ﷺ نے صاحبِ قبر کے تئیں دریافت کیا تو صحابہ کرام نے آپ کو ان کی وفات کی خبردی اور آپ کی خواہش تھی کہ اگر انھوں نے آپ ﷺ کو خبر دی ہوتی تو ان کی نماز جنازہ پڑھاتے کیوں کہ آپ ﷺ کی نماز میت کے لیے سکون کا باعث ہوتی ہے اور اس سے اُس کو ایسی روشنی میسر آتی ہے جو قبر کی تاریکی کا خاتمہ کردیتی ہے، چنانچہ آپ ﷺ نے ان کی قبر پر نماز جنازہ ادا فرمائی جس طرح کسی موجود میت کی نمازِ جنازہ ادا کی جاتی ہے۔ نبی ﷺ کی جانب سے قبر پر نماز جنازہ ادا کرنے سے یہ مفہوم مستنبط نہ کیا جائے کہ آپ نے قبر کے اوپر چڑھ کر نماز ادا فرمائی، بلکہ اس کا یہ معنی ہے کہ آپ نے عام نمازِ جنازہ کی طرح اس قبر کے ایک کنارے کھڑے ہوکر، اس کی طرف رُخ کرکے ان کی نمازِ جنازہ ادا کی۔

التصنيفات

جنازوں میں آپ ﷺ کا طریقہ