إعدادات العرض
ایک کنواری لڑکی نبی ﷺ کے پاس آئی اور اس نے یہ بیان کیا کہ اس کے باپ نے اس کا نکاح کردیا ہے جسے وہ ناپسند کرتی ہے چناچہ نبی کریم ﷺ نے اسے اختیار دے دیا۔
ایک کنواری لڑکی نبی ﷺ کے پاس آئی اور اس نے یہ بیان کیا کہ اس کے باپ نے اس کا نکاح کردیا ہے جسے وہ ناپسند کرتی ہے چناچہ نبی کریم ﷺ نے اسے اختیار دے دیا۔
ابن عباس (رضی اللہ عنہما) سے روایت ہے کہ ایک کنواری لڑکی نبی ﷺ کے پاس آئی اور اس نے یہ بیان کیا کہ اس کے باپ نے اس کا نکاح کردیا ہے جسے وہ ناپسند کرتی ہے چناچہ نبی کریم ﷺ نے اسے (نکاح کو باقی رکھنے یا فسخ کردینے کا) اختیار دے دیا۔
[صحیح] [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]
الشرح
یہ حدیث اس بات کا فائدہ دیتی ہے کہ ایک نوجوان کم سن دوشیزہ جس کی بکارت ابھی کسی نکاحِ سابق سے زائل نہیں ہوئی تھی، نبی ﷺ کے پاس آئی اور بیان کیا کہ اس کے باپ نے اس کی شادی اس کی رضامندی واجازت کے بغیر کسی شخص سے کرنے کا ارادہ کیا ہے، تو نبی ﷺ نے اسے اس بات کا اختیار دیا کہ وہ اپنے باپ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اس شوہر کے عقد میں رہے یا اس نکاح کو فسخ کرتے ہوئے اس کو رد کردے، کیوں کہ شریعت میں اس (لڑکی) کی اجازت کا اعتبار کیا گیا ہے، لہذا ولی اس کی اجازت اور رضامندی کے بغیر اس کی شادی نہیں کراسکتا۔ اور اگر وہ باکرہ ہو اور عقل مند و بالغہ ہو تو اسے ولی کی بات ماننے یا انکار کرنے کا حق حاصل ہے۔ باکرہ اور بالغہ لڑکی کی رائے کے اعتبار کرنے اور اسے مجبور نہ کرنے کے قول کو سعودی عرب کی مستقل کمیٹی برائے افتاء نے اختیار کیا ہے۔التصنيفات
نکاح