نبی ﷺ نے مدینہ اور خیبر کے درمیان تین دن تک قیام فرمایا اور وہیں صفیہ رضی اللہ عنہا سے خلوت فرمائی۔

نبی ﷺ نے مدینہ اور خیبر کے درمیان تین دن تک قیام فرمایا اور وہیں صفیہ رضی اللہ عنہا سے خلوت فرمائی۔

انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے مدینہ اور خیبر کے درمیان تین دن تک قیام فرمایا اور وہیں صفیہ رضی اللہ عنہا سے خلوت کی تھی۔ پھر میں نے نبی ﷺ کی طرف سے مسلمانوں کو ولیمہ کی دعوت دی۔ آپ ﷺ کے ولیمے میں نہ روٹی تھی اور نہ گوشت تھا؛ صرف اتنا ہوا کہ آپ ﷺ نے بلال رضی اللہ عنہ کو دستر خوان بچھانے کا حکم دیا اور وہ بچھا دیا گیا۔ پھراس پر کھجور، پنیر اور گھی (کا ملیدہ) رکھ دیا گیا۔ مسلمان آپس میں کہنے لگے کہ صفیہ رضی اللہ عنہا امہات المؤمنین میں سے ہیں یا باندی ہیں؟ کچھ لوگوں نے کہا کہ اگر نبی ﷺ نے انھیں پردے میں رکھا، تو وہ امہات المؤمنین میں سے ہوں گی اور اگر آپ نے انھیں پردے میں نہیں رکھا، تو پھر یہ اس بات کی علامت ہو گی کہ وہ باندی ہیں۔ آخر جب کوچ کا وقت ہوا، تو نبی ﷺ نے ان کے لیے اپنی سواری پر پیچھے بیٹھنے کی جگہ بنائی اوران کے لیے پردہ پھیلایا۔

[صحیح] [یہ حدیث متفق علیہ ہے اور الفاظ بخاری کے ہیں۔]

الشرح

نبی ﷺ خیبر و مدینے کے درمیان سفر کے لیے نکلے اور ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا سے شادی کے بعد ان کے ساتھ تین دن اور رات گزاری۔ نبی ﷺ نے ولیمے کا انتظام کیا۔ آپ نے انس رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ لوگوں کو کھانے کے لیے بلائیں۔ اس ولیمے میں نبی ﷺ کی خستہ حالی کی وجہ سے گوشت اور روٹی نہیں تھا؛ لیکن چمڑے کا دسترخوان لگایا گیا اور اس پر کھجور و پنیر وغیرہ پھیلایا گیا۔ لوگوں نے اس سے کھایا۔ پھر لوگ آپس میں سوال کرتے ہوئے کہنے لگے: اگر نبی ﷺ نے ان کا پردہ کرایا، تو وہ امہات المومنین میں سے ہیں؛ کیوں کہ ان پر پردہ کرنا فرض تھا اور اگر پردہ نہیں کرایا، تو وہ باندیوں میں سے ایک باندی ہیں۔ پس نبی ﷺ نے ان کے اوپر پردہ ڈالا اور اپنے پیچھے سواری میں ان کے لیے جگہ بنائی۔ اس سے لوگوں کو یقین ہو گیا کہ وہ امہات المومنین میں سے ہیں۔

التصنيفات

آپ ﷺ کے ازواج مطہرات اور نبوی گھرانے کے حالات, ولیمہ