عویمر عجلانی، عاصم بن عدی انصاری سے آ کر کہنے لگے: اے عاصم ! ذرا بتاؤ، اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس کسی (اجنبی) شخص کو پا لے تو کیا وہ اسے قتل کر دے، پھر اس کے بدلے میں تم…

عویمر عجلانی، عاصم بن عدی انصاری سے آ کر کہنے لگے: اے عاصم ! ذرا بتاؤ، اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس کسی (اجنبی) شخص کو پا لے تو کیا وہ اسے قتل کر دے، پھر اس کے بدلے میں تم اسے بھی قتل کر دو گے، یا وہ کیا کرے؟ میرے لیے رسول اللہ ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھو۔

ابن شہاب سے روایت ہے کہ سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عویمر عجلانی، عاصم بن عدی انصاری سے آ کر کہنے لگے: اے عاصم ! ذرا بتاؤ- اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس کسی (اجنبی) شخص کو پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے پھر اس کے بدلے میں تم اسے بھی قتل کر دو گے، یا وہ کیا کرے؟ میرے لیے رسول اللہ ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھو، چنانچہ عاصم رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے اس سلسلے میں سوال کیا تو آپ ﷺ نے (بغیر ضرورت) اس طرح کے سوالات کو ناپسند فرمایا اور اس کی اس قدر برائی کی کہ عاصم پر رسول اللہ ﷺ کی بات گراں گزری، جب عاصم گھر لوٹے تو عویمر رضی اللہ عنہ نے ان کے پاس آکر پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ نے تم سے کیا فرمایا؟ تو عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے تم سے کوئی بھلائی نہیں ملی جس مسئلہ کے بارے میں، میں نے سوال کیا اسے رسول ﷺ نے ناپسند فرمایا۔ عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا:اللہ کی قسم میں نبی ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھ کر رہوں گا، وہ سیدھے آپ ﷺ کے پاس پہنچ گئے، اس وقت آپ ﷺ لوگوں کے بیچ تشریف فرما تھے، عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! بتائیے اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ (اجنبی) آدمی کو پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے، پھر آپ لوگ اس کے بدلے میں اسے قتل کر دیں گے، یا وہ کیا کرے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمہارے اور تمہاری بیوی کے متعلق قرآن نازل ہوا ہے لہٰذا اسے لے کر آؤ“۔ سہل رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ان دونوں نے لعان کیا، اس وقت میں لوگوں کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے پاس موجود تھا، جب وہ (لعان سے) فارغ ہو گئے تو عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میں اسے اپنے پاس رکھوں تو (گویا) میں نے جھوٹ کہا ہے، چنانچہ عویمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے حکم سے پہلے ہی اسے تین طلاق دے دی۔ ابن شہاب (زہری) کہتے ہیں: تو یہی (ان دونوں کا معاملہ) لعان کرنے والوں کا طریقہ بن گیا۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

حدیث یہ فائدہ دیتی ہے کہ عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کے پاس یہ مسئلہ دریافت کرنے آئے کہ کوئی اپنی بیوی کے پاس کسی اجنبی آدمی کو دیکھے تو کیا کرے، تو نبی ﷺ نے ان جیسے مسائل کو ناپسند فرمایا کیونکہ اس میں اپنے آپ کو کسی ناپسندیدہ شے میں مبتلا کرنا ہے، تو انہوں نے اس سوال پر اصرار کیا، اور سوال کیا گیا مسئلہ وقوع پذیر ہو چکا تھا، پھر وہ نبی ﷺ کے پاس اس حالت کا حکم دریافت کرنے کے لیے آئے، تو نبی ﷺ نے بتایا کہ ان کے اور ان کی بیوی کے بارے میں اللہ نے قرآن کی ایک آیت نازل فرمائی ہے جس میں اس کے متعلق حکم موجود ہے، ان دونوں نےلعان کیا، پھر عویمر رضی اللہ عنہ نے سوچا کہ لعان نے بیوی کو حرام نہیں کیا اور آگے بڑھ کر تین طلاق دے دی، اس طرح یہ اسلام میں پہلا لعان تھا۔

التصنيفات

لعان