خبردار ! کوئی بھی آدمی کسی بیوہ عورت کے پاس رات نہ گزارے، ہاں مگر وہ اس سے نکاح کیا ہو، یا ایسا قریبی رشتہ دار ہو جس کے ساتھ اس کا نکاح جائز نہ ہو۔

خبردار ! کوئی بھی آدمی کسی بیوہ عورت کے پاس رات نہ گزارے، ہاں مگر وہ اس سے نکاح کیا ہو، یا ایسا قریبی رشتہ دار ہو جس کے ساتھ اس کا نکاح جائز نہ ہو۔

جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کوئی بھی آدمی کسی بیوہ عورت کے پاس رات نہ گزارے، ہاں مگر اُس نے اس سے نکاح کیا ہو، یا ایسا قریبی رشتہ دار ہو جس کے ساتھ اس کا نکاح جائز نہ ہو“۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

نبی ﷺ نے آدمی کو کسی اجنبی عورت اور خاص طور پر ثیبہ یعنی شادی شدہ عورت کے پاس رات گزارنے سے منع فرمایا ہے، یہاں پر ثیبہ یعنی شادی شدہ عورت کو خاص کیا ہے، کیونکہ غالباً ایسی عورتوں کے پاس لوگوں کا آنا جانا ہوتا ہے بر خلاف باکرہ عورت کے یعنی غیرشادی شدہ عورت کے، کیونکہ عام طور پر ایسی عورتیں مردوں سے سخت دوری بنائے ہوتی ہیں، اور اس وجہ سے بھی کہ اولویت کی بنیاد پر تعلیم دی ہے، کہ جب ثیبہ عورت کے پاس داخل ہونے سے منع فرمایا تو باکرہ کے پاس جانا بدرجہ اولی منع ہوگا۔ آپ ﷺ نے شوہر کو اس سے مستثنیٰ کیا ہے نیز انہیں بھی جن پر وہ نسب کے ذریعہ حرام ہے جیسے ماں، بیٹی، اور بہن، یا رضاعت کے ذریعہ حرام ہو، جیسے اس کی رضاعی ماں، یا رشتہ مصاہرت کی وجہ سے جیسے اس کی بیوی کی ماں۔ ’’لا يَبِيتَنَّ‘‘ رات نہ گزارے، اس قول کا مفہوم مخالف مراد نہیں، کہ دن میں کسی اجنبیہ یا اس کے علاوہ کسی دوسری عورت کے پاس خلوت کرنا جائز ہے، اس کے لیے صحیح بخاری میں نہی عام ہے۔ اس میں رات کی قید نہیں۔ تاہم اگر محرم سے بھی خوف ہو تو ایسی صورت میں اس عورت کے ساتھ دوسری عورتوں کی موجودگی ضروری ہے۔

التصنيفات

عورتوں سے متعلق احکام