نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک ایسے شخص کوحاضر کیا گیا جس نے شراب پی رکھی تھی، آپ ﷺ نے اسے کھجور کی ٹہنی سے لگ بھگ چالیس ضربیں لگائیں۔

نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک ایسے شخص کوحاضر کیا گیا جس نے شراب پی رکھی تھی، آپ ﷺ نے اسے کھجور کی ٹہنی سے لگ بھگ چالیس ضربیں لگائیں۔

انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ نبی ﷺکے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس نے شراب پی تھی، تو آپ ﷺ نے اسے کھجور کی دو ٹہنیوں سے تقریباً چالیس ضربیں لگائیں۔ (انس رضی اللہ عنہ ) کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی کیا، جب عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا، انہوں نے لوگوں سے مشورہ لیا تو عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حدود میں سب سے ہلکی حد اسّی کوڑے ہے، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسّی کا حکم صادر کر دیا۔

[صحیح] [یہ حدیث متفق علیہ ہے اور الفاظ مسلم کے ہیں۔]

الشرح

اس حدیث سے یہ پتہ چل رہا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شرابی کو شراب کی حد کے طور پر کھجور کی ٹہنی سے چالیس ضربیں لگائیں۔خلیفہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح کیا۔ شام وغیرہ کی فتح کے بعد انگور اور باغات کی کثرت کی وجہ سے جب لوگوں میں شراب نوشی زیادہ ہو گئی تو عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی حد سے متعلق صحابہ سے مشورہ لیا۔ تو عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ شراب نوشی کی حد وہ مقرر کی جائے جو سب سے کم حد ہے (سوائے شراب کی حد کے) اور وہ اَسّی کوڑے ہے۔ کثیر صحابہ نے اس بات پر اتفاق کیا ۔ اسی لیے جمہور فقہاء نے یہ کہا ہے کہ شراب نوشی کی حد اَسّی کوڑے ہے اور یہ اصلاً ثابت ہے اجتہاد کے قبیل سے نہیں ہے۔ اور صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) نے اس میں زیادتی کا اجتہاد اس وقت کیا جب شراب نوشی کثرت سے عام ہو گئی جب کہ لوگ اس چیز سے ہار ماننے والے نہیں تھے کہ اس کی تعداد کیا ہے۔

التصنيفات

حدِ خمر/ شراب نوشی کی حد