امام اس لیے بنایاجاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ اس لیے اس کی مخالفت نہ کرو۔ جب وہ تکبیر کہے تو تکبیر کہو، جب رکوع کرے تو رکوع کرو، جب ”سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ…

امام اس لیے بنایاجاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ اس لیے اس کی مخالفت نہ کرو۔ جب وہ تکبیر کہے تو تکبیر کہو، جب رکوع کرے تو رکوع کرو، جب ”سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ“ کہتے تو کہو: ”رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ“ جب سجدہ کرے تو سجدہ کرو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو سب بیٹھ کر نماز پڑھو۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: امام اس لئے ہوتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے چنانچہ اس کی مخالفت نہ کرو۔ جب وہ تکبیر کہے تو تکبیر کہو، جب رکوع کرے تو رکوع کرو، جب ”سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ“ کہتے تو کہو: ”رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ“ اور جب سجدہ کرے تو سجدہ کرو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو سب بیٹھ کر نماز پڑھو۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

نبی ﷺ مقتدیوں کو امام متعین کرنے کی حکمت کی طرف توجہ دلا رہے ہیں۔ حکمت یہ ہے کہ نمازی اپنی نماز میں امام کی پیروی کریں اور نماز کے کسی بھی عمل میں اس کی مخالفت نہ کریں۔ منظم انداز میں امام کی حرکات کا خیال رکھے۔ بایں طور کہ جب وہ تکبیر تحریمہ کہے تو تم بھی اسی طرح تکبیر کہو، جب وہ رکوع کرے تو اس کے پیچھے تم بھی رکوع کرو، جب وہ ”سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ“ کہہ کر تمہیں یاد دلائے کہ اللہ کی ذات اس شخص کی بات سنتی ہے، جو اس کی حمد کرتا ہے، تو اس پر تم ”رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ“ کہتے ہوئے اس کی حمد بیان کرو۔ یا اس کی جگہ پر حدیثوں میں وارد ہونے والے دیگر الفاظ کہو۔ جیسے: ”رَبَّنَا ولَكَ الْحَمْدُ“، ”اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ“ اور ”اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ“۔ جب وہ سجدہ کرے، تو اس کی اتباع میں تم بھی سجدہ کرو اور جب وہ کسی وجہ سے کھڑا ہونے سے عاجز ہو اور بیٹھ کر نماز پڑھے، تو تم بھی اس کی پیروی میں بیٹھ کر ہی نماز پڑھو، اگرچہ تم کھڑے ہونے کی قدرت بھی رکھتے ہو۔

التصنيفات

امام اور مقتدی سے متعلق احکام