دو آدمیوں کا کھانا تین آدمیوں کے لیے اور تین کا کھانا چار کے لیے کافی ہوتا ہے۔

دو آدمیوں کا کھانا تین آدمیوں کے لیے اور تین کا کھانا چار کے لیے کافی ہوتا ہے۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”دو آدمیوں کا کھانا تین آدمیوں کے لیے اور تین کا کھانا چار کے لیے کافی ہوتا ہے“۔ صحیح مسلم کی حدیث میں جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کی نبی ﷺ نے فرمایا: ”ایک آدمی کا کھانا دو کے لیے، دو کا کھانا چار کے لیے اور چار کا کھانا آٹھ آدمیوں کے لیے کافی ہوتا ہے“۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

حدیث میں کھانے کے معاملے میں ایک دوسرے سے ہمدردی کرنے کی ترغیب دی گئی ہے اور اس بات کا بیان ہے کہ کھانا اگرچہ کم ہی کیوں نہ ہو یہ پورا آجاتا ہے اور اس میں ایسی برکت پیدا ہوجاتی ہے جس سے سب حاضرین بہرہ مند ہوتے ہیں۔ یہ نبی ﷺ کی طرف سے ایثار کی ترغیب ہے۔ یعنی اگر آپ اپنا کھانا لائیں جس کے بارے میں آپ کا خیال ہو کہ وہ آپ کے لیے کافی ہے اور اسی اثناء میں کوئی اور آدمی آجائے تو بخل سے کام نہ لیں کہ یوں سوچنے لگ جائیں کہ یہ صرف میرا کھانا ہے بلکہ اسے بھی اس کھانے میں شریک کرلیں جو دونوں کے لیے کافی ہوجائے گا۔

التصنيفات

کھانے پینے کے آداب