میں ہر ایسے مسلمان سے بری ہوں، جو مشرکوں کے بیچ رہتا ہو

میں ہر ایسے مسلمان سے بری ہوں، جو مشرکوں کے بیچ رہتا ہو

جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خثعم قبیلے کی جانب ایک سریہ بھیجا۔ چنانچہ ان میں سے کچھ لوگ بچاو کے لیے سجدے میں گر پڑے، لیکن انھیں تیزی سے قتل کر دیا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ جب اس کی اطلاع اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی، تو ان کى آدھی دیت ادا کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: "میں ہر ایسے مسلمان سے بری ہوں، جو مشرکوں کے بیچ رہتا ہو"۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایسا کیوں؟ تو فرمایا : "ان میں سے ایک کی آگ دوسرے کو نہيں دکھنی چاہیے"۔

[صحیح] [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خثعم قبیلے کی ایک حصے کی جانب، جو کافر تھا، لشکر کی ایک ٹکڑی بھیجی۔ یہ لوگ وہاں پہنچے تو کچھ لوگ یہ ثابت کرنے کے لیے کہ وہ مسلم ہيں، سجدہ کرنے لگے۔ لیکن، چونکہ وہ مشرکوں کے ساتھ رہ رہے تھے، اس لیے مسلمانوں نے انھیں مشرک سمجھ کر بنا وقت گنوائے قتل کر دیا۔ لیکن جب یہ یقین ہو گیا کہ وہ مسلمان ہی تھے، تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کى دیت عام مسلمانوں کى دیت سے آدھی رکھى۔ پوری دیت ادا کرنے کے لیے اس لیے نہيں کہا کہ اس قتل کے وقوع کا سبب وہ خود ہی تھے۔ شریعت نے کافروں کے علاقے میں رہنے کو حرام قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ مسلمان کافر سے اتنا قریب نہ رہے کہ اگر ان میں ایک آگ جلائے تو دوسرے کو دکھنے لگے۔ اس طرح کا حکم کفر اور اس کے پیروکاروں سے براءت کے اظہار کی بنا پر دیا گیا ہے۔

التصنيفات

ولاء وبراء کے احکام (وفاداری اور بیزاری کے احکام), ہجرت اور اس کے احکام