إعدادات العرض
نبی کریم ﷺ نے چند لکیریں کھینچیں اور فرمایا کہ یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت ہے، انسان اسی حالت میں رہتا ہے کہ قریب والی لکیر (موت) اس تک پہنچ جاتی ہے۔
نبی کریم ﷺ نے چند لکیریں کھینچیں اور فرمایا کہ یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت ہے، انسان اسی حالت میں رہتا ہے کہ قریب والی لکیر (موت) اس تک پہنچ جاتی ہے۔
انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے چند خطوط (لکیریں) کھینچے اور فرمایا:" یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت ہے، انسان اسی حالت میں رہتا ہے کہ قریب والی لکیر (موت) اس تک پہنچ جاتی ہے"۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے چوکھٹا لکیریں کھینچیں۔ پھر ان کے درمیان ایک لکیر کھینچی، جو چوکھٹے کے درمیان میں تھی۔ اس کے بعد درمیان والی لکیر کے اس حصے میں، جو چوکھٹے کے درمیان میں تھی، چھوٹی چھوٹی بہت سی لکیریں کھینچیں اور پھر فرمایا:"یہ انسان ہے اور یہ اس کی موت ہے، جو اسے گھیرے ہوئے ہے -یا یہ کہا کہ اسے گھیر رکھا ہے-اور یہ جو (بیچ کی) لکیر باہر نکلی ہوئی ہے، اس کی امید ہے اور چھوٹی چھوٹی لکیریں اس کی دنیاوی مشکلات ہیں۔ پس انسان جب ایک (مشکل) سے بچ کر نکلتا ہے، تو دوسری میں پھنس جاتا ہے اور دوسری سے نکلتا ہے، تو تیسری میں پھنس جاتا ہے۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Bahasa Indonesia Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Français සිංහල Hausa Kurdî Русскийالشرح
ان دونوں حدیثوں میں انسان کی امیدوں، اس کی موت اور اسے درپیش مصیبتوں کی مثال بیان کی گئی ہے، جن میں سے کسی سے بھی اس کی موت ہو سکتی ہے، اگر وہ ان سے بچ نکلتا ہے، تو اس کا وقت پورا ہونے پر اسے موت آ جائے گی۔ حدیث میں مذکور خطوط سے مراد درپیش مصائب ہیں، آدمی ان میں سے ایک سے بچ نکلے تو دوسرے سے بچ نہیں پاتا اور اگر سب سے بچ جاۓ، اسے کوئی آفت جیسے بیماری، مالی تباہی وغیرہ لاحق نہ ہو، تو بالآخر موت آ گھیرے گی۔ خلاصہ یہ کہ جو شخص کسی سبب سے نہ مرے، وہ مقررہ وقت پر مرے گا، انسان یوں ہی مصیبتوں میں گھرا ہوا ہوگا کہ اسے قریبی لکیر یعنی موت آ پہنچے گی۔ اس حدیث میں امید کم کرنے اوراچانک آنے والی موت کی تیاری میں لگے رہنے کی طرف اشارہ ہے۔ حدیث میں "النهش" کا لفظ استعمال کیا گیا۔ جس کے معنیٰ ہیں زہریلا ڈنک۔ یہ تکلیف اور ہلاکت میں مبالغہ سے کنایہ ہے۔التصنيفات
تزکیہ نفس