إعدادات العرض
وہ اسی کا ایک لوتھڑا ہے۔
وہ اسی کا ایک لوتھڑا ہے۔
طلق بن علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے نبی ﷺ کے پاس آئے۔ اسی درمیان ایک شخص آیا، جو حلیے سے بدوی لگ رہا تھا۔ اس نے سوال کیا کہ اے اللہ کے نبی! آدمی اگر وضو کرنے کے بعد اپنے آلۂ تناسل کو چھو لے، تو اس کے بارے آپ کیا فرماتے ہیں؟۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ اسی کا ایک لوتھڑا ہے۔ یا کہا ٹکڑا ہے“۔
[صحیح] [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Tiếng Việt සිංහල ئۇيغۇرچە Kurdî Portuguêsالشرح
مفہوم حدیث: ”مَا تَرَى فِي مَسِّ الرَّجُلِ ذَكَرَهُ بَعْدَ مَا يَتَوَضَّأُ“ یعنی وضو کرنے کے بعد اگر آدمی اپنے آلۂ تناسل کو چھو لے، تو اس سلسلے میں ازروئے شریعت اس شخص پر کیا واجب ہوتا ہے؟ مسند احمد کی ایک روایت میں ہے کہ آدمی نماز میں اپنے ذکر کو چھو لیتا ہے، کیا اس پر دوبارہ وضو کرنا واجب ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "نہیں!اس کا آلۂ تناسل اس کے جسم ہی کا ایک حصہ ہے"۔ ”هَلْ هُوَ إِلَّا مُضْغَةٌ مِنْهُ؟ أَوْ قَالَ: بَضْعَةٌ مِنْهُ“ یعنی آلۂ تناسل جسم کے تمام اعضا کی مانند ہے۔ جب وضو کرنے والا اپنے ہاتھ، اپنے پاؤں، ناک یا سر کو چھوتا ہے، تو اس کا وضو نہیں ٹوٹتا، بالکل ایسے ہی اگر وہ اپنے آلۂ تناسل کو چھولے، تو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا۔ یہ حدیث یا تو منسوخ ہے یا پھر اس صورت پر محمول ہے، جب آلۂ تناسل کو کسی پردے کے پیچھے سے چھوا جائے۔ براہ راست آلۂ تناسل کو چھونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؛ کیوںکہ دوسری احادیث سے یہی ثابت ہوتا ہے۔