غزوہ موتہ میں میرے ہاتھ پر نو تلواریں (لڑتے لڑتے) ٹوٹ گئیں اور میرے ہاتھ میں صرف ایک یمنی تلوار باقی بچی۔

غزوہ موتہ میں میرے ہاتھ پر نو تلواریں (لڑتے لڑتے) ٹوٹ گئیں اور میرے ہاتھ میں صرف ایک یمنی تلوار باقی بچی۔

ابو سلیمان خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ غزوۂ موتہ میں میرے ہاتھ پر نو تلواریں(لڑتے لڑتے) ٹوٹ گئیں اور میرے ہاتھ میں صرف ایک یمنی تلوار باقی بچی۔

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

سیف اللہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اسلام کے شہسوار، میدان جہاد کے شیر اور مجاہدین کے سالار ہیں۔ زمانۂ جاہلیت میں ان کا شمار قریش کے بڑے لوگوں میں ہوتا تھا۔ انھوں نے فتحِ مکہ سے پہلے اسلام قبول کیا۔ غزوۂ احد میں وہ قریش کے لشکر کے ساتھ تھے۔ بعدازاں انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔ یہ اللہ تعالی کی قدرتِ کاملہ کی دلیل ہے اور اس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ زمام کار اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے، وہ جسے چاہتا ہے گمراہ ہونے کے لیے چھوڑ دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سن آٹھ ہجری میں پیش آنے والی جنگ موتہ میں اپنے ہاتھوں ٹوٹنے والی نَو تلواروں کی بابت بتا رہے ہیں کہ ان کے ہاتھ میں صرف ایک یمنی چوڑی تلوار باقی بچی۔ یہ ان کی شجاعت کی دلیل ہے۔ اللہ تعالی اُن سے راضی و خوش ہو۔

التصنيفات

صحابہ رضی اللہ عہنہم کی فضیلت