میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ ابطح کی طرف نکلے پھر اذان دی، جب ”حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ“ اور ”حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ“ پر پہنچے تو اپنی گردن دائیں اور بائیں…

میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ ابطح کی طرف نکلے پھر اذان دی، جب ”حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ“ اور ”حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ“ پر پہنچے تو اپنی گردن دائیں اور بائیں جانب موڑی اور خود نہیں گھومے۔

ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو اذان دیتے دیکھا، وہ گھوم رہے تھے اپنا چہرہ ادھر اور ادھر پھیر رہے تھے اور ان کی انگلیاں ان کے دونوں کانوں میں تھیں، رسول اللہ ﷺ اپنے سرخ خیمے میں تھے، وہ چمڑے کا تھا، بلال رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کے سامنے سے نیزہ لے کر نکلے اور اسے بطحاء (میدان) میں گاڑ دیا۔ پھر رسول اللہﷺ نے اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھائی۔ اس نیزے کے آگے سے کتے اور گدھے گزر رہے تھے۔ اور آپ ﷺ ایک سرخ چادر پہنے ہوئے تھے، میں گویا آپ کی پنڈلیوں کی سفیدی دیکھ رہا ہوں۔ اور ایک روایت میں ہے کہ ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ ابطح کی طرف نکلے پھر اذان دی، جب ”حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ“ اور ”حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ“ پر پہنچے تو اپنی گردن دائیں اور بائیں جانب موڑی اور خود نہیں گھومے۔

[صحیح] [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

نبی ﷺ نے بالائی مکہ، بطحاء میں پڑاؤ فرمایا تھا۔ چنانچہ بلال رضی اللہ عنہ نبی ﷺ کے وضو کے باقی ماندہ پانی کو لے کر باہر آئے تو لوگ اس سے برکت حاصل کرنا شروع کر دیے اور بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی۔ ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں بلال رضی اللہ عنہ کے منہ کو دیکھنے لگا وہ ”حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ“ اور ”حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ“ کہتے ہوئے دائیں بائیں مڑ رہے تھے تاکہ سب لوگوں کو یہ سنائی دے سکے کیونکہ ان دونوں جملوں میں نمازکے لیے آنے کی ترغیب ہے۔ پھر نبی ﷺ کے لیے ایک چھوٹا سا نیزہ گاڑ دیا گیاتاکہ وہ آپ ﷺ کی نماز کے دوران سترہ کا کام دے۔ پھر آپ ﷺ نے ظہر کی دو رکعتیں ادا فرمائیں۔ مسافر ہونے کی وجہ سے آپ ﷺ جب تک مدینہ واپس نہیں آگئے تب تک چار رکعت والی نماز کو دو رکعت ہی پڑھتے رہے۔

التصنيفات

اذان اور اقامت