إعدادات العرض
1- جب مؤذن نے "اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ" کہا اور تم میں سے کسی نے "اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ" کہا
2- ”جب تم مؤذّن کو (اذان دیتے ہوئے) سنو، تو ویسے ہی کہو، جیسے وہ کہتا ہے“۔
3- جب نماز کھڑی ہو جائے اور رات کا کھانا بھی سامنے آ جائے، تو رات کے کھانے سے پہل کرو۔
4- جس نے مؤذن کی اذان سن کر کہا: ”أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا“ تو اس کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔
5- اذان سننے کے بعد جو شخص یہ کہے: ”اللَّهُم ربِّ هذه الدَّعْوَة التَّامة، والصَّلاة القَائمة، آتِ محمدا الوَسِيلَة والفَضِيلة، وابْعَثْه مَقَامًا محمودًا الَّذي وعَدْتَه“ تو قیامت والے دن اس کے لیے میری شفاعت حلال ہو جائے گی۔
6- ’’جب تم مؤذن کو سنو تو اسی طرح کہو جیسے وہ کہتا ہے۔ پھر مجھ پر درود بھیجو
7- اے بلال! نماز قائم کرو، اس کے ذریعے مجھے راحت پہنچاؤ۔
8- بلال رات کو اذان دیتے ہیں۔ چنانچہ تم کھاؤ پیو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم کی اذان سن لو۔
9- بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ اذان کے کلمات کو دو دو دفعہ اور اقامت کے کلمات کو ایک ایک دفعہ کہیں۔
10- میں نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ ﷺ چمڑے سے بنے ایک سرخ خیمے میں مقیم تھے۔ اتنے میں بلال رضی اللہ عنہ (آپ ﷺ کے) وضو کا پانی لے کر نکلے، تو کوئی ان سے براہ راست یہ پانی لے رہا تھا اور کوئی اس سے یہ پانی لے رہا تھا جس نے ان سے لیا تھا۔
11- اس شخص نے ابوالقاسم ﷺ کی نافرمانی کی ہے۔
12- میں دیکھتا ہوں کہ تم بکریوں اور صحرا کو محبوب رکھتے ہو، تو جب تم اپنی بکریوں میں رہو
13- جب نماز کے لیےاذان دی جاتی ہے تو شیطان زور زور سے ہوا خارج کرتے ہوئے بھاگتا ہے یہاں تک کہ اذان نہ سن سکے۔
14- اذان دینے والوں کی گردنیں تمام لوگوں سے لمبی ہوں گی۔
15- ان شاء اللہ یہ خواب سچا ہے، (پھر فرمایا) تم بلال کے ساتھ اٹھ کر جائو اور جو کلمات تم نے خواب میں دیکھے ہیں وہ انہیں بتاتے جاؤ تاکہ اس کے مطابق وہ اذان دیں کیونکہ ان کی آواز تم سے بلند ہے۔
16- یہ سنت ہے کہ جب مؤذن صبح کی نماز میں ”حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ“ کہے تو اس کے بعد ”الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ“ کہے۔
17- تم ان کے امام ہو، تو تم ان کے کمزور ترین لوگوں کی رعایت کرنا، اور ایسا مؤذن مقرر کرنا جو اذان پر اجرت نہ لے۔
18- رسول اللہﷺ کا مؤذن دیر کرتا اور اقامت نہیں کہتا تھایہاں تک کہ جب وہ رسول اللہﷺ کو دیکھ لیتاکہ آپ نکل چکے ہیں تب وہ اقامت کہتا۔
19- تم اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ جاؤ، ان میں رہو اور انہیں (دین) سکھاؤ اور (نیکی کا) حکم دو۔ دیکھو یہ نماز فلاں وقت اور یہ نماز فلاں وقت پڑھنا۔ جب نماز کا وقت ہو جائے تو ایک شخص تم میں سے اذان دے اور جو تم میں سے بڑا ہو وہ نماز پڑھائے۔
20- میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ ابطح کی طرف نکلے پھر اذان دی، جب ”حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ“ اور ”حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ“ پر پہنچے تو اپنی گردن دائیں اور بائیں جانب موڑی اور خود نہیں گھومے۔
21- مؤذن اذان کا زیادہ حقدار ہے اور امام تکبیر (اقامت) کہلانے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔
22- بلال رضی اللہ عنہ نے فجر کا وقت ہونے سے پہلے اذان دے دی تو نبی ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ دوبارہ واپس جائیں اور یہ اعلان کریں: سنو، بندہ سو گیا تھا سنو، بندہ سو گیا تھا۔