اے بلال! نماز قائم کرو، اس کے ذریعے مجھے راحت پہنچاؤ۔

اے بلال! نماز قائم کرو، اس کے ذریعے مجھے راحت پہنچاؤ۔

سالم بن ابو جعد سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ ایک شخص نے کہا: کاش میں نماز پڑھتا اور راحت حاصل کرتا، تو صحابہ نے ایک طرح سے ان کی بات کو برا جانا۔ لہذا اس نے بتایا کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے : "اے بلال! نماز قائم کرو، اس کے ذریعے مجھے راحت پہنچاؤ۔"

[صحیح] [اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

ایک صحابی نے کہا : کاش میں نماز پڑھتا اور راحت حاصل کرتا، تو ان کے آس پاس کے لوگوں نے ایک طرح سے ان کی اس بات کو برا جانا، لہذا انھوں نے بتایا کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا: اے بلال! نماز کے لیے اذان دو اور جماعت کھڑی کرو، تاکہ ہم اس کے ذریعے راحت حاصل کریں۔ ایسا اس لیے کہ نماز میں اللہ سے سرگوشیاں ہوتی ہیں اور اس سے قلب و روح کو راحت ملتی ہے۔

فوائد الحديث

نماز سے راحتِ قلب حاصل ہوتی ہے، کیوں کہ نماز اللہ تعالی سے سرگوشی کرنے کا ذریعہ ہے۔

عبادت میں کوتاہی کرنے والے کی تردید۔

جس نے اپنا فرض ادا کر کے اپنا سر ہلکا کر لیا، اسے اس سے ایک طرح کی راحت ملتی ہے اور اطمینان کا احساس ہوتا ہے۔

التصنيفات

نماز کی فضیلت, اذان اور اقامت