إعدادات العرض
کبھی تو ایسے آتی ہے جیسے گھنٹے کی آواز ہو اور یہ وحی مجھ پر بہت سخت گزرتی ہے، چنانچہ جب فرشتے کی بات مجھے یاد ہو جاتی ہے تو یہ کیفیت جاتی رہتی ہے اور کبھی فرشتہ انسان کی…
کبھی تو ایسے آتی ہے جیسے گھنٹے کی آواز ہو اور یہ وحی مجھ پر بہت سخت گزرتی ہے، چنانچہ جب فرشتے کی بات مجھے یاد ہو جاتی ہے تو یہ کیفیت جاتی رہتی ہے اور کبھی فرشتہ انسان کی شکل میں میرے پاس آتا ہے، چنانچہ وہ مجھ سے بات کرتا ہے تو میں اس کی بات یاد کر لیتا ہوں۔
اُم المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ کہتی ہیں کہ حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ سے پوچھا اور کہا یا رسول اللہﷺ! آپ پر وحی کیسے آتی ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: کبھی تو ایسے آتی ہے جیسے گھنٹے کی آواز ہو، اور یہ وحی مجھ پر بہت سخت گزرتی ہے، چنانچہ جب فرشتے کی ساری باتیں مجھے یاد ہو جاتی ہیں تو یہ موقوف ہو جاتی ہے، اور کبھی فرشتہ انسان کی شکل میں میرے پاس آتا ہے، چنانچہ وہ مجھ سے بات کرتا ہے تو میں وہ جو کچھ کہتا ہے اُسے یاد کر لیتا ہوں، عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کر تی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ سخت جاڑے کے دن آپ پر وحی اترتی پھر ختم ہو جاتی اور آپ ﷺ کی پیشانی سے پسینہ پھوٹ نکلتا۔
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية Bosanski English فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Türkçe 中文 हिन्दी Español Hausa Kurdîالشرح
حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ سےپوچھا اور کہا یا رسول اللہﷺ! آپ پر وحی کیسے آتی ہے؟ تو آپ ﷺ نے انہیں بتایا کہ کبھی تو فرشتے (اور وہ جبریل علیہ السلام ہیں جو) وحی لے کر آتے ہیں چنانچہ اس وحی لانے والے فرشتے کی آواز قوت میں گھنٹی کی آواز کی طرح ہوتی ہے اور یہ وحی نبی ﷺ پر بہت سخت اور تکلیف دہ ہوتی تھی جس کی وجہ سے نبی ﷺ بہت سخت مصیبت اور پریشانی میں پڑ جاتے، چنانچہ جب فرشتے کی بتائی ساری باتیں نبیﷺ کو یاد ہو جاتیں اور انہیں سمجھ لیتے تو یہ کیفیت ختم ہو جاتی۔ اس قدر تیز آواز میں وحی آنے کا مقصد یہ ہوتا کہ آپ ﷺ دنیا سے ایک دم غافل ہو جائیں اور ان کا ذہن خالی ہو جائے جس کی بنا پر نبیﷺ اسے سمجھ لیتے کیونکہ اب انہیں اس وحی کے علاوہ ان کے کان اور دل کو کوئی اور آواز سنائی نہیں دیتی۔ نیز آپ ﷺ نے حارث بن ہشام کو مزید بتایا کہ کبھی تو جبریل علیہ السلام انسان کی شکل میں مثلاً دِحیہ کلبی صحابی کی شکل میں، یا ان کے علاوہ کسی دوسرے کی شکل میں میرے پاس آتے ہیں، چنانچہ وہ مجھ سے بات کرتے ہیں تو میں ان کا کہا یاد کر لیتا ہوں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو سخت جاڑے کے دن میں آپ پر وحی اترتے ہوئے دیکھا ، پھر جب وحی ختم ہو جاتی تو وحی کی شدت سے آپ ﷺ کی پیشانی سے پسینہ پھوٹ نکلتا، ایسا اس لیے ہوتا کہ وحی کی وجہ سے نبی ﷺ کو بہت سخت مصیبت اور پریشانی ہوتی تھی۔التصنيفات
نزول قرآن اور اس کی تدوین