إعدادات العرض
ہم ظہر اور عصر میں رسول اللہﷺ کے قیام کا اندازہ لگاتے تھے۔ ہم نے ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قیام کا اندازہ الٓم :تنزيل (السجدہ) کی قراءت کے بقدر لگایا اور اس کی آخری دو…
ہم ظہر اور عصر میں رسول اللہﷺ کے قیام کا اندازہ لگاتے تھے۔ ہم نے ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قیام کا اندازہ الٓم :تنزيل (السجدہ) کی قراءت کے بقدر لگایا اور اس کی آخری دو رکعتوں کے قیام کا اندازہ اس سے نصف کے بقدر لگایا۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم ظہر اور عصر میں رسول اللہﷺ کے قیام کا اندازہ لگاتے تھے۔ ہم نے ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قیام کا اندازہ الٓم :تنزيل (السجدہ) کی قراءت کے بقدر لگایا اور اس کی آخری دو رکعتوں کے قیام کا اندازہ اس سے نصف کے بقدر لگایا۔ اور ہم نے عصر کی پہلی دو رکعتوں کے قیام کا اندازہ لگایا کہ وہ ظہر کی آخری دو رکعتوں کے برابر تھا اور عصر کی آخری دو رکعتوں کا قیام اس سے آدھا تھا۔ ابو بکر بن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں﴿الم تنزيل﴾کا ذکر نہیں کیا، انھوں نے کہا: تیس آیات کےبقدر۔
[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Kurdîالشرح
اس حدیث میں ظہر اورعصر کی نمازوں کے قیام کی مقدار بیان کی گئی ہے۔ نماز ظہر کی پہلی دو رکعتوں کے قیام کی مقدار تیس آیت کی قراءت کے مساوی یعنی سورۂ سجدہ کی تلاوت کے برابر اور آخری دو رکعتوں کی مقدار پہلی کی نصف یعنی پندرہ آیتوں کی تلاوت کے برابر ہے۔ نماز عصر کا قیام ظہر سے ہلکا ہوتا ہے۔ اس کی پہلی دو رکعتیں نماز ظہر کی بعد کی دو رکعتوں کے مساوی یعنی پندرہ آیتوں کے برابر ہوں گي۔ جب ک آخری دو رکعتیں پہلی دو رکعتوں کے نصف کے برابر یعنی سات سے آٹھ آیت کی قراءت کے برابر۔التصنيفات
نماز کا طریقہ