نبیﷺ جب کسی قوم کے حق میں دعا یا کسی کے لیے بد دعا کرتے، تو اس صورت میں قنوت پڑھتے، ورنہ نہیں پڑھتے تھے۔

نبیﷺ جب کسی قوم کے حق میں دعا یا کسی کے لیے بد دعا کرتے، تو اس صورت میں قنوت پڑھتے، ورنہ نہیں پڑھتے تھے۔

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ نبیﷺ جب کسی قوم کے حق میں دعا یا کسی کے لیے بد دعا کرتے، تو اس صورت میں قنوت پڑھتے، ورنہ نہیں پڑھتے تھے۔

[صحیح] [اسے ابنِ خزیمہ نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

حدیث میں وہ مواقع بیان کیے گئے ہیں، جہاں آپ علیہ الصلاۃ السلام قنوت پڑھتے تھے۔ یعنی کسی کے لیے دعا یا بد دعا کرتے وقت۔ اس سے حادثات میں قنوت کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے۔ فرض نمازوں میں اس کے علاوہ کوئی قنوت وارد نہیں ہوا۔ یہ حادثات اور مصائب کے دنوں کے ساتھ خاص ہے۔ اس لیے کہ اللہ کے نبی ﷺ مسلمانوں کے لیے دعا مانگتے وقت یا کفار کے لیے بددعا مانگتے وقت قنوت پڑھتے تھے۔ نیز یہ کسی خاص نماز کے ساتھ مخصوص نہیں، بلکہ تمام نمازوں میں اسے پڑھنا چاہیے۔

التصنيفات

نماز کا طریقہ