اس شخص کو دیکھو! مچھر کی جان لینے کے تاوان کا مسئلہ پوچھتا ہے، حالاں کہ اس کے ملک والوں نے رسول اللہ ﷺ کے نواسہ کو قتل کر ڈالا۔ اور میں نے نبی ﷺ سے سنا آپ فرما رہے تھے…

اس شخص کو دیکھو! مچھر کی جان لینے کے تاوان کا مسئلہ پوچھتا ہے، حالاں کہ اس کے ملک والوں نے رسول اللہ ﷺ کے نواسہ کو قتل کر ڈالا۔ اور میں نے نبی ﷺ سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ: یہ دونوں (حسن اور حسین رضی اللہ عنہما ) دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔

ابو نعیم فرماتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں موجود تھا ان سے ایک شخص نے (حالتِ احرام میں) مچھر مارنے کے متعلق پوچھا (کہ اس کا کیا کفارہ ہوگا) ابن عمر رضی اللہ عنہ نے دریافت فرمایا کہ تم کہاں کے ہو ؟ اس نے بتایا کہ عراق سے، فرمایا: اس شخص کو دیکھو! مچھر کی جان لینے کے تاوان کا مسئلہ پوچھتا ہے، حالانکہ اس کے ملک والوں نے رسول اللہ ﷺ کے نواسہ کو قتل کر ڈالا۔ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ: ”یہ دونوں (حسن اور حسین رضی اللہ عنہما) دنیا میں میرے دو پھول ہیں“۔

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اہل عراق میں سے ایک شخص نے عبداللہ بن عمر سے سوال کیا کہ حالت احرام میں چھوٹے چھوٹے حشرات جو تکلیف پہنچاتے ہیں جیسا کہ مچھر وغیرہ کیا ان کو مارا جا سکتا ہے یا نہیں؟تو انہوں نے تعجب اور حیرت کے ساتھ اس مثال کو استعمال کرتے ہوئے ان کے معاملا ت اور کبائر کے ارتکاب پر جرات کو بیان کیا۔فرمایا: اس شخص کو دیکھو! مچھر کی جان لینے کے تاوان کا مسئلہ پوچھتا ہے، حالانکہ اس کے ملک والوں نے رسول اللہ ﷺ کے نواسہ کو قتل کر ڈالا۔یعنی تباہی اور نواسہ رسول کو قتل کاارتکاب کرنے والے اب مناسک کی ادائیگی میں کمال تقویٰ اور خوف کا اظہار کرتے ہیں اور مچھر کے مارنے کا سوال کرتے ہیں۔پھر کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا : یہ دونوں (حسن اور حسین رضی اللہ عنہما ) دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔ یعنی یہ میری اولاد ہیں جن کو میں سونگھتا اور بوسہ دیتا ہوں گویا کہ سب کے لیے پاکیزہ پھول ہیں جن سے لوگ خوشبو لیں گے۔

التصنيفات

اہل بیت کی فضیلت