میں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ: کیا سورۃ الحج میں دو سجدے ہیں؟۔ آپ ﷺ نے جواب دیا کہ: ہاں، اور جو ان دو سجدوں کو نہیں کرنا چاہتا اسے چاہیے کہ وہ ان دو آیات کو نہ پڑھے…

میں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ: کیا سورۃ الحج میں دو سجدے ہیں؟۔ آپ ﷺ نے جواب دیا کہ: ہاں، اور جو ان دو سجدوں کو نہیں کرنا چاہتا اسے چاہیے کہ وہ ان دو آیات کو نہ پڑھے (جن میں یہ دونوں سجدے آئے ہیں)۔

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ: کیا سورۃ الحج میں دو سجدے ہیں؟۔ آپ ﷺ نے جواب دیا کہ: ہاں، اور جو ان دو سجدوں کو نہیں کرنا چاہتا اسے چاہیے کہ وہ ان دو آیات کو نہ پڑھے (جن میں یہ دونوں سجدے آئے ہیں)۔

[صحیح] [اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اس حدیث میں عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے سوال کررہے ہیں اور آپ ﷺ سے سورة الحج کے بارے دریافت کر رہے ہیں کہ کیا اس میں دو سجدے ہیں؟ آپ ﷺ نے جواب دیا کہ: ہاں، اس میں دو سجدے ہیں۔ پھر آپ ﷺ نے انہیں ایک اور حکم بیان فرمایا کہ جو شخص ان دونوں سجدوں کو نہیں کرنا چاہتا تو وہ ان دونوں آیات کو نہ پڑھے۔ یعنی جو شخص ان دونوں آیات تک پہنچے اور وہ ان میں سجدے نہ کرنا چاہتا ہو تو وہ انہیں نہ پڑھے۔ یہ ممانعت تحریم کے طور پر نہیں ہے بلکہ یہ کراہت و ناپسندیدگی کے لیے ہے۔ اور سجدہ تلاوت کرنا سنت ہے۔

التصنيفات

سجدہ سہو، سجدہ تلاوت اور سجدہ شکر