نبی کریم ﷺ فجر ہونے کے بعد دو ہلکی رکعتیں (سنت فجر) پڑھتے۔

نبی کریم ﷺ فجر ہونے کے بعد دو ہلکی رکعتیں (سنت فجر) پڑھتے۔

اُمّ المؤمنىن حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ فجر ہونے کے بعد دو ہلکی رکعتیں (سنتِ فجر) پڑھتے. ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں ”قَبْلَ أنْ تُقَامَ الصَّلَاةُ“ یعنی نماز کا اقامت ہونے سے پہلے۔

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اس حدیث میں اُمّ المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کی کیفیت بتا رہی ہیں کہ آپ دو رکعات پڑھتے تھے، یہ فجر کی دو رکعت سنتِ مؤکدہ ہیں، اس سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ صحیح مسلم میں حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب فجر طلوع ہوتی تو آپ ﷺ مختصر سی دو رکعات پڑھتے تھے۔ حدیث میں جو ”خَفيفتين“ فرمایا گیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ قیام، رکوع اور سجود میں اختصار فرماتے، بہت زیادہ مختصر ہونے کی وجہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا بخاری کی روایت میں فرماتی ہے ”هل قرأ بأمُّ الكتاب؟“ کہ آپ نے فاتحہ پڑھی ہے یا نہیں؟ مؤطّا کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ فجر کی دو رکعتیں ہلکی پڑھتے تھے، یہاں تک کہ میں کہتی آپ فاتحہ پڑھتے ہیں بھی یا نہیں؟ اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ اس میں اتنی جلدی کرتے تھے کہ نماز کے ارکان قیام، رکوع اور سجود میں خلل پڑتا۔ اس کا صحیح مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ باقی نفلی عبادات جن کو طویل کرنے کی آپ کو عادت تھی ان کی بنسبت اسے مختصر پڑھتے تھے۔ ”بَعْدَ ما يَطْلُعُ الفَجْرُ“ یعنی طلوعِ فجر کے بعد ان دو رکعات کے پڑھنے میں جلدی کرتے تھے۔ ”قَبْلَ أنْ تُقَامَ الصَّلَاةُ“ یعنی فجر کی دو رکعت سنت پڑھنے کا وقت طلوع فجر سے لے کر فجر کی فرض نماز تک ہے۔

التصنيفات

سنن رواتب