رسول اللہ ﷺ بسا اوقات ایک عمل کو چاہتے ہوئے بھی اسے محض اس ڈر سے ترک فرما دیتے تھے کہ لوگوں کے عمل کرنے کی وجہ سے کہیں وہ ان پر فرض نہ ہو جائے۔

رسول اللہ ﷺ بسا اوقات ایک عمل کو چاہتے ہوئے بھی اسے محض اس ڈر سے ترک فرما دیتے تھے کہ لوگوں کے عمل کرنے کی وجہ سے کہیں وہ ان پر فرض نہ ہو جائے۔

عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کسی کام کو چھوڑ دیتے، حالاں کہ آپ ﷺ کو اس کا کرنا پسند ہوتا، اس خیال سے کہ دوسرے لوگ بھی اس پر (آپ کو دیکھ کر) عمل شروع کر دیں اور اس طرح وہ کام ان پر فرض ہوجائے۔ رسول اللہ ﷺ نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی، لیکن میں پڑھتی ہوں۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

عائشہ رضی اللہ عنہا ذکر کرتی ہیں کہ نبی ﷺ کسی کام کو ترک فرما دیتے، حالاں کہ آپ ﷺ کو اس کا کرنا پسند ہوتا؛ تا کہ کہیں لوگ اس پر عمل نہ شروع کر دیں، یوں وہ ان پر فرض ہو جائے، پھر اس کی وجہ سے وہ مشقت میں مبتلا ہوں اور اس کو انجام نہ دے سکیں۔ پھر عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی ﷺ چاشت کی نماز نہیں پڑھا کرتے تھے۔ علما نے اس نفی کو مداومت پر محمول کیا ہے۔ یعنی نبی ﷺ اس کی فضیلت کی وجہ سے کبھی اسے پڑھا کرتے تھے اور کبھی اس اندیشے کی تحت چھوڑ دیا کرتے تھے کہ کہیں یہ آپ ﷺ کی امت پر فرض نہ ہو جائے، جیسا کہ حدیث کی ابتدا میں عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے۔

التصنيفات

چاشت کی نماز, آپ ﷺ کی رحمدلی