(جہاد میں) ایک دن اور رات کی پہرے داری پورا ماہ روزہ رکھنے اور اس میں قیام کرنے سے بہتر ہے اور اگر اس دوران اس شخص کی موت واقع ہو جائے تو اس کے اُس عمل کا ثواب بھی اس کے…

(جہاد میں) ایک دن اور رات کی پہرے داری پورا ماہ روزہ رکھنے اور اس میں قیام کرنے سے بہتر ہے اور اگر اس دوران اس شخص کی موت واقع ہو جائے تو اس کے اُس عمل کا ثواب بھی اس کے لیے لکھا جاتا رہے گا جو وہ اپنی زندگی میں کیا کرتا تھا اور اس کو رزق بھی دیا جائے گا اور وہ قبر کے فتنہ (فرشتوں کے سوالات) سے بھی محفوظ رہے گا۔

سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (جہاد میں ) ایک دن اور رات کی پہرے داری پورا ماہ روزہ رکھنے اوراس میں قیام کرنے سے بہتر ہے اور اگر اس دوران اس شخص کی موت واقع ہوجائے تو اس کے اُس عمل کا ثواب بھی اس کے لیے لکھا جاتا رہے گا جو وہ کیا کرتا تھا اور اس کو رزق بھی دیا جائے گا اور وہ قبر کے فتنے (فرشتوں کے سوالات) سے بھی محفوظ رہے گا۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

مسلمانوں کی حفاظت کی غرض سے ایک دن رات کی پہرے داری کرنا ایک ماہ کے روزوں اور اس کی راتوں کو عبادت کی غرض سے قیام کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔ جب مجاہد شہید ہو جاتا ہے تو اس کے عمل کا اجر لکھا جاتا رہتا ہے اور وہ منقطع نہیں ہوتا۔ اسی طرح اسے جنت سے رزق بھی دیا جاتا ہے کیونکہ وہ اپنے رب کے ہاں زندہ ہوتا ہے اور اسے یہ عزت و شرف ملتا ہے کہ اس کے پاس فرشتے سوال و جواب کے لیے نہیں آتے۔ کیونکہ اس کی موت اللہ کی راہ میں پہرہ دیتے ہوئے آتی ہے اور یہ بات معلوم ہے کہ سرحدوں پر پہرہ دینا جہاد فی سبیل اللہ ہی ہے کیونکہ اس سے مراد مسلمانوں کی کفار سے حفاظت کی غرض سے سرحدوں پر جمے رہنا ہے۔

التصنيفات

جہاد کی فضیلت