کوئی شخص دو لوگوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔

کوئی شخص دو لوگوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔

عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ میرے والد نے لکھا یا میں نے ان کے لیے ان کے فرزند عبیداللہ بن ابی بکرہ کے نام لکھا، جب کہ وہ سجستان کے قاضی تھے: تم دو لوگوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”کوئی شخص دو لوگوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے“۔ اور ایک روایت میں ہے:”کوئی ثالث دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ اس وقت نہ کرے، جب وہ غصہ میں ہو“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

شارع حکیم نے حاکم کو لوگوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ کرنے سے روکا ہے؛ کیوں کہ غصہ آدمی کی شخصیت اور توازن پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ایسے میں اس بات کا خدشہ رہتا ہے کہ وہ غصہ کی حالت میں ظؒلم کربیٹھے یا صحیح کوغلط قرار دے ڈالے۔ اس طرح یہ محکوم پر ظلم ہوگا اورحاکم خسارہ وگناہ اٹھائے گا۔

التصنيفات

قاضی کے آداب