اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کو پتہ چل جائے کہ اس کا کتنا بڑا گناہ ہے تو اس کا چالیس سال تک کھڑا رہ کر انتظار کرنا اس سے بہتر ہو گا کہ وہ اس کے سامنے سے گزرے۔

اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کو پتہ چل جائے کہ اس کا کتنا بڑا گناہ ہے تو اس کا چالیس سال تک کھڑا رہ کر انتظار کرنا اس سے بہتر ہو گا کہ وہ اس کے سامنے سے گزرے۔

ابو جُہیم بن حارث بن صَمّہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ” اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کو پتہ چل جائے کہ اس کا کتنا بڑا گناہ ہے تو اس کا چالیس سال تک کھڑا رہنا اس سے بہتر ہو کہ وہ اس کے سامنے سے گزرے“۔ ابو نضر راوی کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ آیا انہوں نے چالیس دن کہا، یا چالیس ماہ کہا یا پھر چالیس سال کہا۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

نماز پڑھنے والا اپنے رب کے حضور کھڑا ہو کر اس سے مناجات کررہا ہوتا ہے اور اسے پکار رہا ہوتا ہے۔ جب اس حالت میں کوئی گزرنے والا اس کے آگے سے گزرتا ہے تو وہ مناجات میں انقطاع پیدا کرتا ہے اور نمازی کی عبادت میں خلل ڈالتا ہے۔ اس لیے جو شخص اپنے گزرنے کی وجہ سے نمازی کی نماز میں خلل انداز ہوتا ہے اس کا گناہ بہت بڑا ہے۔ شارع نے بتایا کہ اگر اسے علم ہو جائے کہ اس کے گزرنے پر اُسے کتنا گناہ ملتا ہے تو وہ نمازی کے آگے سے گزرنے کے بجائے لمبی مدت تک اپنی جگہ پر کھڑا رہنے کو ترجیح دے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس عمل سے بچنا چاہیے اور اس سے دور رہنا چاہیے۔

التصنيفات

نماز کی سنتیں