میں نے محمد ﷺ کے ساتھ نماز کو غور سے دیکھا۔ آپ ﷺ کا قیام، رکوع، رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا، آپ ﷺ کا سجدہ اور دونوں سجدوں کے مابین بیٹھنا، آپ ﷺ کا (دوسرا) سجدہ اور سلام…

میں نے محمد ﷺ کے ساتھ نماز کو غور سے دیکھا۔ آپ ﷺ کا قیام، رکوع، رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا، آپ ﷺ کا سجدہ اور دونوں سجدوں کے مابین بیٹھنا، آپ ﷺ کا (دوسرا) سجدہ اور سلام پھیرنے اور (نمازيوں کی طرف) رُخ كرنے کے مابین آپ ﷺ کا بیٹھنا، میں نے یہ سب اعمال تقریبا برابر پائے۔

براء بن عازب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے محمد ﷺ کے ساتھ نماز کو غور سے دیکھا۔ آپ ﷺ کا قیام، رکوع، رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا، آپ ﷺ کا سجدہ اور دونوں سجدوں کے مابین بیٹھنا، آپ ﷺ کا (دوسرا) سجدہ اور سلام پھیرنے اور (نمازيوں کی طرف) رُخ كرنےکے مابین آپ ﷺ کا بیٹھنا، میں نے یہ سب اعمال تقریبا برابر پائے۔ ایک دیگر روایت میں ہے کہ :”سوائے قیام و قعود کے، (باقی سب اعمالِ نماز) تقریبا برابر ہوتے“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

براء بن عازب رضی اللہ عنہما نبی ﷺ کی نماز کی کیفیت کو بیان کر رہے ہیں۔ وہ یہ جاننے کے لیے غور سے آپ ﷺ کو دیکھتے تاکہ جان سکیں کہ آپ ﷺ کس طرح سے نماز پڑھتے ہیں اور یوں آپ ﷺ کی پیروی کر سکیں۔ براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں آپ ﷺ کی نماز کے اعمال باہم قریب قریب اور متناسب ہوتے تھے۔قراءت کے لیے آپ ﷺ کا قیام اور تشہد کے لیے آپ ﷺ کا بیٹھنا، آپ ﷺ کے رکوع، اعتدال اور سجدے سے مناسبت رکھتا تھا۔۔ مثلاً ایسا نہیں تھا کہ آپ ﷺ قیام کو بہت زیادہ لمبا کر دیتے اور رکوع کو مختصر یا پھر سجدے کو لمبا کر دیتے اور قیام یا جلوس کو مختصر۔ بلکہ آپ ﷺ نماز کے ہر رکن کو دوسرے رکن سے متناسب رکھتے۔ اس کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ قیام اور تشہد کے لیے بیٹھنا، آپ ﷺ کے رکوع اور سجدہ کے برابر ہوتا تھا۔ بلکہ اس کا معنیٰ یہ ہے کہ ایسا نہیں تھا کہ آپ ﷺ ایک رکن کو مختصر کر دیتے اور دوسرے کو طویل۔

التصنيفات

نماز کی سنتیں, نماز کا طریقہ