إعدادات العرض
میری قبر کو عید ( میلا) نہ بنا لینا اور نہ ہی اپنے گھروں کو قبرستان بننا۔ مجھ پر درود وسلام بھیجا کرو۔ کیوں کہ تمھارا بھیجا گیا سلام مجھ تک پہنچتا ہے چاہے، تم جہاں بھی…
میری قبر کو عید ( میلا) نہ بنا لینا اور نہ ہی اپنے گھروں کو قبرستان بننا۔ مجھ پر درود وسلام بھیجا کرو۔ کیوں کہ تمھارا بھیجا گیا سلام مجھ تک پہنچتا ہے چاہے، تم جہاں بھی ہو۔
علی بن حسین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انھوں نے ایک آدمی کو دیکھا، جو نبی ﷺ کی قبر کے پاس موجود ایک شگاف میں سے اندر داخل ہوتا اور پھر دعا مانگا کرتا۔ انھوں نے اسے کہا: کیا میں تمھیں ایک ایسی حدیث نہ سناؤں، جو میں نے اپنے ابا سے اور انھوں نے میرے دادا سے سنی تھی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میری قبر کو عید ( میلا) نہ بنا لینا اور نہ ہی اپنے گھروں کو قبرستان بننا۔ مجھ پر درود وسلام بھیجا کرو۔ کیوں کہ تمھارا بھیجا گیا سلام مجھ تک پہنچتا ہے چاہے، تم جہاں بھی ہو“۔
[یہ حدیث اپنی دیگر اسانید اور شواہد کی بنیاد پر صحیح ہے۔] [اسے ابنِ ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Hausa Kurdî Kiswahili Português සිංහලالشرح
علی بن الحسین (رحمہ اللہ) بتا رہے ہیں کہ انھوں نے ایک شخص کو نبی ﷺ کی قبرمبارک کے پاس کھڑے اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا کرتے ہوئے دیکھا اور یہ کہ انھوں نے اس حدیث نبوی ﷺ کی بنیاد پر اسے ایسا کرنے سے منع فرمایا، جس میں آپ ﷺ کی قبر پر بار بار آنے سے منع کیا گیا ہے۔ اسی طرح اس حدیث میں گھروں کو اللہ کی عبادت اور اس کے ذکر سے تہی کرنے سے بھی منع فرمایا گیا اور ایسے گھروں کو قبروں سے تشبیہہ دی گئی اور یہ بتایا گیا ہے کہ مسلمان کی طرف سے کیا گیا سلام آپ ﷺ تک پہنچتا ہے، چاہے وہ جس جگہ پربھی ہو۔