اس نے تو ایسی توبہ کی ہے کہ اگر مدینہ کے ستر باشندوں میں بھی تقسیم کر دی جائے تو ان کے لیے کافی ہو جائے۔ کیا تم اس سے زیادہ بھی کوئی افضل بات پاتے ہو کہ اس نے اللہ عز و جل…

اس نے تو ایسی توبہ کی ہے کہ اگر مدینہ کے ستر باشندوں میں بھی تقسیم کر دی جائے تو ان کے لیے کافی ہو جائے۔ کیا تم اس سے زیادہ بھی کوئی افضل بات پاتے ہو کہ اس نے اللہ عز و جل کے لیے اپنی جان ہی قربان کر دی۔؟!

ابو نجید عمران بن حصین خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی جو کہ زنا کی وجہ سے حاملہ تھی۔ وہ کہنے لگی: یا رسول اللہ! میں نے ایک ایسا گناہ کیا جس پر میں حد کی سزا کی مستحق ہوتی ہوں چنانچہ اسے میرے اوپر لاگو کیجئے۔ آپ ﷺ نے اس کے ولی کو بلایا اور فرمایا: ”اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور جب یہ بچہ جن چکے تو میرے پاس لانا“۔ اس نے ایسے ہی کیا۔ آپ ﷺ کے حکم کے مطابق اس عورت کے کپڑے اس پر باندھ دیے گئے۔ پھر آپ ﷺ کےحکم سے اسے سنگسار کر دیا گیا۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ سے کہا: یا رسول اللہ! آپ اس کی نماز جنازہ پڑھ رہے ہیں حالانکہ اس نے زنا کیا تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس نے تو ایسی توبہ کی ہے کہ اگر مدینہ کے ستر باشندوں میں بھی تقسیم کر دی جائے تو ان کے لیے کافی ہو جائے۔ کیا تم اس سے زیادہ بھی کوئی افضل بات پاتے ہو کہ اس نے اللہ عز و جل کے لیے اپنی جان ہی قربان کر دی؟!“۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

جہینہ قبیلے کی ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی جو حاملہ تھی۔ اس نے زنا کیا تھا۔ اس نے نبی ﷺ کو بتایا کہ اس نے ایک ایسی چیز کا ارتکاب کیا ہے جس سے اس پر حد کی سزا واجب ہوتی ہے۔ (اس کے بتانے کا مقصد یہ تھا) کہ آپ ﷺ اس پر یہ حد نافذ کریں۔ نبی ﷺ نے اس کے ولی کو بلایا اور اسے اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا اور یہ کہا کہ جب وہ بچہ جن دے تو اسے لے کر آپ ﷺ کے پاس آئے۔جب اس نے بچہ جن دیا تو اس کا ولی اسے لے کر آپ ﷺ کے پاس آیا۔ اس کے کپڑے لپیٹ کر باندھ دیے گئے تا کہ وہ ننگی نہ ہو اور پھر آپ ﷺ کے حکم سے اسے سنگسار کر دیا گیا یہاں تک کہ اس کی موت واقع ہو گئی۔ پھر نبی ﷺ نے اس پر نماز جنازہ پڑھی اور اس کے لیے وہ دعا مانگی جو مرنے والے کے لیے مانگی جاتی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ سے کہا: یا رسول اللہ! آپ اس کی نماز جنازہ پڑھ رہے ہیں حالانکہ اس نے زنا کیا تھا؟۔ نبی ﷺ نے انہیں بتایا کہ اس نے تو اتنی بڑی توبہ کی ہے کہ اگر اسے ستر گناہ گاروں میں بھی تقسیم کر دیا جائے تو ان کے لیے کافی ہوجائے۔ اس نے تو اللہ کی رضا کے لیے اور زنا کے گناہ سے خلاصی پانے کے لیے اپنی جان ہی دے دی۔ کیا اس سے بھی کوئی بڑا کام ہو سکتا ہے۔؟

التصنيفات

حدِ زنا