روز قیامت اللہ آسمانوں کو لپیٹ کر اپنے دائیں ہاتھ میں لے لے گا اور پھر فرمائے گا: میں ہوں بادشاہ، کہاں ہیں وہ لوگ جو سرکش بنے پھرتے تھے؟ کہاں ہیں وہ لوگ جو متکبر بنے…

روز قیامت اللہ آسمانوں کو لپیٹ کر اپنے دائیں ہاتھ میں لے لے گا اور پھر فرمائے گا: میں ہوں بادشاہ، کہاں ہیں وہ لوگ جو سرکش بنے پھرتے تھے؟ کہاں ہیں وہ لوگ جو متکبر بنے پھرتے تھے؟ پھر اللہ ساتوں زمینوں کو لپیٹ کر اپنے بائیں ہاتھ میں لے لے گا اور کہے گا: میں ہوں بادشاہ، کہاں ہیں جو سرکش بنے پھرتے تھے؟ کہاں ہیں جو متکبر بنے پھرتے تھے؟

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”روز قیامت اللہ آسمانوں کو لپیٹ کر اپنے دائیں ہاتھ میں لے لے گا اور پھر فرمائے گا: میں ہوں بادشاہ، کہاں ہیں وہ لوگ جو سرکش بنے پھرتے تھے؟ کہاں ہیں وہ لوگ جو متکبر بنے پھرتے تھے؟ پھر اللہ ساتوں زمینوں کو لپیٹ کر اپنے بائیں ہاتھ میں لے لے گا اور کہے گا: میں ہوں بادشاہ، کہاں ہیں جو سرکش بنے پھرتے تھے؟ کہاں ہیں جو متکبر بنے پھرتے تھے؟“۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمیں بتا رہے ہیں کہ نبی ﷺ نے صحابۂ کرام کو بتایا کہ قیامت کے دن اللہ عز وجل ساتوں آسمانوں کو لپیٹ کر اپنے دائیں ہاتھ میں لے لے گا اور ساتوں زمینوں کو لپیٹ کر اپنے بائیں ہاتھ میں لے لے گا اور یہ کہ وہ جب بھی ان میں سے کسی کو لپیٹے گا تو ان سرکشوں اور متکبروں کو تحقیر آمیز لہجے میں پکار کر اعلان کرے گا کہ وہی حقیقی و کامل بادشاہت کا مالک ہے، جس میں نہ کوئی کمزوری آتی ہے اور نہ ہی وہ کبھی ختم ہوتی ہے اور یہ کہ اس کے سوا ہر بادشاہ، غلام، انصاف پرور اور ظالم سب ختم ہو جانے والے اور اس کے سامنے بے حیثیت ہیں۔ اللہ اپنے کاموں کے لیے (کسی کے آگے) جواب ده نہیں اور سب (اس کے آگے) جواب ده ہیں۔

التصنيفات

توحيدِ اسماء وصفات, اخروی زندگی