اس شخص نے عمل تو کم کیا لیکن اسے اجر بہت زیادہ دیا گیا۔

اس شخص نے عمل تو کم کیا لیکن اسے اجر بہت زیادہ دیا گیا۔

براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک زرہ پوش شخص نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا کہ: اللہ کے رسول! میں قتال کروں یا پھر اسلام لاؤں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: پہلے اسلام لاؤ اور پھر قتال کرنا۔ چنانچہ وہ شخص اسلام لایا، پھر اس نے قتال میں حصہ لیا اور اس میں وہ شہید ہوگیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ: اس شخص نے عمل تو کم کیا لیکن اسے اجر بہت زیادہ دیا گیا۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

ایک شخص نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ وہ آپ ﷺ کے ساتھ جہاد کرنا چاہتا تھا اور اس نے زرہ پہن رکھی تھی جس نے اسے پوری طرح سے ڈھانپ رکھا تھا۔ اس نے تاحال اسلام قبول نہیں کیا تھا۔ اس نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! میں جہاد میں حصہ لوں اور پھر اسلام قبول کروں؟۔ آپ ﷺ نے فرمایا: پہلے اسلام قبول کرو اور پھر جہاد میں حصہ لینا۔ چنانچہ وہ شخص اسلام لے آیا اور جہاد میں شریک ہوگیا۔لڑتے لڑے وہ شہید ہوگیا۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس شخص نے عمل تو کم کیا لیکن اسے اجر بہت زیادہ دیا گیا۔ یعنی اس کے اسلام لانے کے اعتبار سے اس کے قبولیتِ اسلام اور اس کے قتل ہوجانے کے مابین بہت کم مدت ہے اس کے باوجود اجر بہت زیادہ ہے۔ کیوں کہ اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے جہاد فی سبیل اللہ کرنا سب سے افضل عمل ہے اوراس کا اجر بہت زیادہ ہے۔

التصنيفات

صحابہ رضی اللہ عنہم کے فضائل, آپ ﷺ کے غزوات اور سرایا, جہاد کی فضیلت