جب تم میں سے کوئی آدمی رات کو نماز کے لیے کھڑا ہو اور اس کی زبان قرآن مجید پڑھنے میں اٹک رہی ہو اور وہ نہ سمجھ رہا ہو کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ لیٹ جائے۔

جب تم میں سے کوئی آدمی رات کو نماز کے لیے کھڑا ہو اور اس کی زبان قرآن مجید پڑھنے میں اٹک رہی ہو اور وہ نہ سمجھ رہا ہو کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ لیٹ جائے۔

ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آدمی رات کو نماز کے لیے کھڑا ہو اور اس کی زبان قرآن مجید پڑھنے میں اٹک رہی ہو اور وہ نہ سمجھ رہا ہو کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ لیٹ جائے“۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

حدیث کا مطلب یہ ہے کہ تہجد کی نماز میں نیند کے غلبے کی وجہ سے اگر انسان پر قرآن پڑھنا دشوار ہو جائے کہ اسے پتہ نہ چلے وہ کیا کہہ رہا ہے، تو اسے لیٹ جانا چاہیے، تاکہ اس کی نیند چلی جائے، کہیں وہ اللہ کے کلام کو تبدیل نہ کر بیٹھے اور کوئی ایسا جملہ نہ کہہ دے جس کا کہنا جائز نہیں جس سے معنی بالکل بدل جائے، کلمات میں تحریف ہو جائے اور بسا اوقات انسان اپنے لیے بددعا کر جائے۔ بخاری میں انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”اگر تم میں سے کوئی نماز میں اونگھتا ہے تو اسے سو جانا چاہیے، تاکہ اسے معلوم ہو کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے“۔

التصنيفات

اسلام کی فضیلت اور اس کی خوبیاں, قیام اللیل