شہید پانچ ہیں: طاعون کی بیماری سے مرنے والا، پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، ڈوب کر مرنے والا، دب کر مرنے والا اور الله كى راہ میں شہید ہونے والا۔

شہید پانچ ہیں: طاعون کی بیماری سے مرنے والا، پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، ڈوب کر مرنے والا، دب کر مرنے والا اور الله كى راہ میں شہید ہونے والا۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمايا: ”شہید پانچ ہیں: طاعون کی بیماری سے مرنے والا، پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، ڈوب کر مرنے والا، دب کر مرنے والا اور الله كى راہ میں شہید ہونے والا“۔ ایک اور روایت میں ہے کہ (رسول اللہ ﷺ نے صحابہ سے فرمایا): ”تم اپنے میں سے کن لوگوں کو شہيد شمار کرتے ہو؟“ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولﷺ! جو اللہ کی راہ میں قتل کرديا جائے وہ شہيد ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تب تو میری اُمت میں شہداء کم ہوں گے“۔ صحابۂ كرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کِیا: اے اللہ کے رسول! تو پھر کون شہید ہیں؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”جو اللہ کی راہ میں قتل کرديا جائے وہ شہید ہے، جو اللہ کے راستے ميں (طبعی) موت مرجائے وہ شہید ہے، جو طاعون کی بیماری ميں فوت ہوجائے وہ شہید ہے، جو پیٹ کی بیماری سے فوت ہوجائے وہ شہید ہے اور جو ڈوب کر مرجائے وہ شہید ہے“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

مجموعی طور پر شہداء کے پانچ اصناف ہیں: وہ شخص جو طاعون میں مبتلا ہوا اور اسی سے مرگیا، یہ ایک مہلک وبا ہے۔ اور جو پیٹ کی بیماری سے مرجائے۔ اور جو ڈوب کر مرجائے بشرطیکہ اس کا یہ سمندری سفر حرام نہ ہو، یا پھر جو سیلاب یا سوئمنگ پول وغیرہ میں ڈوب کر مرجائے۔ اور جو ملبے تلے دب کر مرجائے جیسے کہ اس پر کوئی دیوار گرجائے۔ اور جو اللہ کی راہ میں قتل کرديا جائے۔ اور یہ سب سے اعلیٰ قسم ہے۔ اسی طرح وہ شخص جو اللہ کی راہ میں لڑائی کے علاوہ کسی اور وجہ سے مر جائے۔ پہلے چار قسم کے شہداء اخروی احکام کے اعتبار سے شہید ہیں، دنیوی اعتبار سے نہیں۔ چنانچہ انہیں غسل دیا جائے گا اور ان کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔ اس حدیث میں (شہداء کی) جو تعداد بیان کی گئی ہے، وہ حصر کے لئے نہيں ہے۔۔

التصنيفات

جہاد کی فضیلت