إعدادات العرض
نبی کریم ﷺ استسقاء کے لیے باہر نکلے تو قبلہ رو ہو کر دعا کرنے لگے اور اپنی چادر کو پھیر کر الٹ دیا۔ پھر آپ ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی جس میں آپ ﷺ نے جہری طور پر قراءت کی۔
نبی کریم ﷺ استسقاء کے لیے باہر نکلے تو قبلہ رو ہو کر دعا کرنے لگے اور اپنی چادر کو پھیر کر الٹ دیا۔ پھر آپ ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی جس میں آپ ﷺ نے جہری طور پر قراءت کی۔
عبد الله بن زيد بن عاصم مازنی روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ استسقاء کے لیے باہر نکلے تو قبلہ رو ہو کر دعا کرنے لگے اور اپنی چادر کو پھیر کر الٹ دیا۔ پھر آپ ﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی جس میں آپ ﷺ نے جہری طور پر قراءت کی۔ ایک اور روایت میں ہے کہ آپ ﷺ عید گاہ کی طرف گئے۔
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Hausa Português Kurdîالشرح
اللہ تعالی بہت سی آزمائشوں میں بندوں کو مبتلا کرتا ہے تاکہ وہ اس سے دعا کریں اور اس کو یاد کریں۔ نبی ﷺ کے دور میں جب ایک دفعہ زمین خشک سالی کا شکار ہوگئی تو آپ ﷺ لوگوں کو لے کر صحراء میں عید گاہ کے طرف نکلے تاکہ اللہ تعالی سے پانی کی دعا کریں اور اس طرح سے زیادہ عاجزی اور حاجت مندی کا اظہار کر سکیں۔ آپ ﷺ نے قبلہ کی طرف رخ کیا جہاں سے دعاؤں کی قبولیت کی امید ہوتی ہے اور اللہ سے دعا کرنے لگے کہ وہ مومنوں کی مدد کرے اور ان پر طاری قحط کو دور کرے۔ اور ان کی حالت کے خشک سالی سے شادابی اور تنگی سے کشادگی میں بدل جانے کے شگون کے طور پر آپ ﷺ نے اپنی چادر مبارک کو ایک جانب سے دوسری جانب الٹ دیا۔ پھر آپ ﷺ نے لوگوں کو نمازِ استسقاء کی دو رکعتیں پڑھائیں اور ان میں جہری قرأت فرمائی کیونکہ یہ مجمع کی صورت میں ادا کی جانے والی نماز ہے۔التصنيفات
نمازِ استستقاء