میں اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ جب سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے اور جب سر اٹھاتے تو بھی تکبیر کہتے اور جب دو رکعات…

میں اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ جب سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے اور جب سر اٹھاتے تو بھی تکبیر کہتے اور جب دو رکعات سے اٹھتے تو بھی تکبیر کہتے۔

مطرِّف بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ جب سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے اور جب سر اٹھاتے تو بھی تکبیر کہتے اور جب دو رکعات سے اٹھتے تو بھی تکبیر کہتے۔ جب نماز پوری کر چکے تو عمران بن حصین نے میرے ہاتھ پکڑے اور فرمایا انہوں نے مجھے آپ ﷺ کی نماز یاد دلائی یا یہ فرمایا کہ انہوں نے ہمیں آپ ﷺ کی نماز پڑھائی۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اس حدیث میں نماز کے شعار کو بیان کیا گیا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کی کبریائی اور عظمت کا اثبات ہے، یہ تکبیر سے ثابت ہوتی ہیں۔ مطرِّف نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، وہ سجدے کے لیے جھکتے ہوئے تکبیر (اللہُ اکبر) کہتے، پھر سجدے سے اٹھتے ہوئے تکبیر کہتے، جب دو تشہدوں والی نماز میں پہلی تشہّد سے کھڑے ہوتے تو قیام کی حالت میں تکبیر کہتے، بہت سے لوگوں نے ان مواقع میں بلند آواز سے تکبیر کہنی چھوڑ دی ہے۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو عمران رضی اللہ عنہ نے مطرّف کو ہاتھ سے پکڑا اور فرمایا کہ علی رضی اللہ عنہ نے اپنی نماز سے ہمیں آپ ﷺ کی نماز یاد دلادی، کہ آپ ﷺ ان مواقع میں تکبیر کہا کرتے تھے۔

التصنيفات

نماز کا طریقہ