وہ مومن جو لوگوں سے مل جل کر رہتا ہے اور ان کی ایذا پر صبر کرتا ہے، اس مومن سے بہتر ہے، جو لوگوں سے الگ تھلگ رہتا ہے اور ان کی ایذا رسانی پر صبر نہیں کرتا۔

وہ مومن جو لوگوں سے مل جل کر رہتا ہے اور ان کی ایذا پر صبر کرتا ہے، اس مومن سے بہتر ہے، جو لوگوں سے الگ تھلگ رہتا ہے اور ان کی ایذا رسانی پر صبر نہیں کرتا۔

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وہ مؤمن جو لوگوں سے مل جل کر رہتا ہے اور ان کی ایذا رسانی پر صبر کرتا ہے، اس مؤمن سے بہتر ہے، جو لوگوں سے الگ تھلگ رہتا ہے اور ان کی ایذا رسانی پر صبر نہیں کرتا“۔

[صحیح] [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اس حدیث میں لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہنے اور ان سے میل جول بڑھانے کی فضیلت کی دلیل ہے۔ بلاشبہ وہ مومن جو لوگوں کےمسائل کے تئیں انہماک کے ساتھ سرگرم عمل رہتا ہے، ان کے ساتھ میل جول اختیار رکھتا ہے اور اور انھیں نصیحت کرنے اور درست راہ دکھانے میں لاحق مصائب پر صبر و تحمل کا مظاہر کرتا ہے، اس مؤمن سے بہتر ہے جو لوگوں کے ساتھ میل ملاپ نہیں رکھتا، بلکہ ان کے اٹھنے بیٹھنے سے الگ رہتا ہے اور ان سے گوشۂ تنہائی کو ترجیح دیتا ہے یا انفرادی حیثیت سے اپنی زندگی کے شب و روز گزارتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ لوگوں کی جانب سے پہنچنے والی تکالیف پر صبر نہیں کرتا۔

التصنيفات

مسلم معاشرہ