میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، درآں حالے کہ آپ ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔

میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، درآں حالے کہ آپ ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔

ابو رفاعہ تمیم بن اسید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، درآں حالے کہ آپ ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ وہ بیان کرتے ہیں: میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایک مسافر دین کے بارے میں سوال کرنے آیا ہے، اُسے نہیں معلوم کہ دین کیا ہے؟ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ خطبہ چھوڑ کر میری طرف متوجہ ہوئے، یہاں تک کہ میرے پاس آ گئے۔ پھر ایک کرسی لائی گئی آپ ﷺ اُس پر تشریف فرما ہوئے اور جو کچھ آپ ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے دین کا علم دیا تھا، اُس کی مجھے تعلیم دی۔ پھر آپ ﷺ نے اپنا خطبہ پورا کیا۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

یہ آپ ﷺ کا کمال تواضع تھا کہ ایک شخص اس وقت آپ کی خدمت میں آیا، جب آپ ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ وہ شخص کہنے لگا کہ میں ایک مسافر آدمی ہوں، جو اپنے دین کے بارے پوچھنا چاہتا ہے۔ نبی ﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور اپنا خطبہ چھوڑ کر اس کے پاس آ گئے۔ آپ ﷺ کے لیے ایک کرسی لائی گئی اور آپ ﷺ (اس پر تشریف فرما ہوکر) اس شخص کو تعلیم دینے لگے؛ کیوںکہ وہ شخص علم کی چاہت و محبت لے کر آیا تھا اور خواہش رکھتا تھا کہ دین کو سیکھے، تاکہ اس پرعمل کر سکے۔ چنانچہ نبی ﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور خطبہ چھوڑ کر اسے تعلیم دی اور پھر بعد میں اپنا خطبہ مکمل کیا۔

التصنيفات

عالم اور متعلم کے آداب, دعوت الی اللہ کے آداب