إعدادات العرض
میں نے رسول ﷺ کی خدمت میں ایک جنگلی گدھا بطورِ تحفہ پیش کیا۔
میں نے رسول ﷺ کی خدمت میں ایک جنگلی گدھا بطورِ تحفہ پیش کیا۔
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک جنگلی گدھا تحفے کے طور پر پیش کیا تو آپ ﷺ نے وہ مجھے واپس کردیا۔ جب آپ ﷺ نے میرے چہرے پر ملال کے آثار دیکھے تو فرمایا: ”ہم تمہیں یہ واپس نہ کرتے لیکن بات یہ ہے کہ ہم حالت احرام میں ہیں“۔
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Hausa Kurdî Русскийالشرح
نبی ﷺ کے اخلاق حسنہ میں سے ایک یہ بھی تھا کہ آپ ﷺ اللہ کے دین کے بارے میں لوگوں سے مداہنت نہیں برتتے اور ان کی دلجوئی کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہ جانے دیتے۔ چنانچہ نبی ﷺ کا گزر صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے ہوا جب کہ آپ ﷺ حالت احرام میں تھے۔ صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ بہت تیز بھاگنے والے اور ماہر تیر انداز تھے۔ جب نبی ﷺ کا ان کے پاس سے گزر ہوا تو انہوں نے ایک جنگلی گدھے کو آپ ﷺ کے لیے شکار کیا اور اسے لے کر آپ ﷺ کے پاس آئے لیکن نبی ﷺ نے اسے واپس کر دیا۔ صعب رضی اللہ عنہ پر یہ بات گراں گزری کہ نبی ﷺ نے ان کا ہدیہ کیوںکر واپس کر دیا؟ ان کا چہرہ متغیر ہو گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے جب ان کا چہرہ دیکھا تو ان کی دل جوئی کرتے ہوئے فرمایا کہ آپﷺ نے ان کا تحفہ صرف اس لیے واپس کر دیا ہے کیونکہ وہ حالت احرام میں ہیں اور محرم شخص اس شکار کو نہیں کھا سکتا جو اس کے لیے شکار کیا گیا ہو۔