إعدادات العرض
ولاء (میراث) کا حق دار ولی نعمت (آزاد کرانے والا) ہوتا ہے
ولاء (میراث) کا حق دار ولی نعمت (آزاد کرانے والا) ہوتا ہے
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے بریرہ کو کچھ انصاریوں سے خریدا، جنھوں نے (اپنے لیے) ولاء (میراث) کی شرط رکھی، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ولاء (میراث) کا حق دار ولی نعمت (آزاد کرانے والا) ہوتا ہے“۔ رسول اللہ ﷺ نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو (نکاح کو باقی رکھنے کے متعلق) اختیار دیا۔ ان کے شوہر غلام تھے۔ بریرہ رضی اللہ عنہا نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو گوشت کا ہدیہ بھیجا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اس گوشت میں ہمارے لیے بھی تو حصہ رکھنا تھا“۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: وہ گوشت بریرہ کے پاس صدقہ آیا تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ بریرہ کے لیے صدقہ تھا؛ لیکن ہمارے لیے (صدقہ نہیں) ہدیہ ہے“۔
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية Bosanski English فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Türkçe हिन्दी 中文 ئۇيغۇرچە Portuguêsالشرح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بریرہ کو خرید کر آزاد کر دیا، تو ان کے مالکوں نے ولاء (وراثت) کا حق اپنے لیے چاہا۔ اس پر نبی ﷺ نے بتایا کہ یہ شرط درست نہیں ہے۔ یہ حق غلام آزاد کرانے والے کو حاصل ہے۔ بریرہ مغیث نامی ایک غلام کی بیوی تھیں۔ جب وہ آزاد ہوئیں اور اپنی ذات کی مالک ہو گئیں، تو نبی ﷺ نے انھیں اپنے شوہر کے ساتھ رہنے یا ان سے جدا ہو جانے کی اجازت مرحمت فرمادی؛ کیوں کہ وہ آزادی کی وجہ سے شوہر کی بہ نسبت اعلیٰ مرتبہ پر فائز ہو چکی تھیں۔ پھر انھیں گوشت کا ہدیہ دیا گیا، تو اس میں سے کچھ انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا، جس میں سے نبی ﷺ نے بھی کھانے کا ارادہ کیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ وہ صدقہ ہے، جو بریرہ کو دیا گیا تھا اور آپ ﷺ صدقہ نہیں کھاتے تھے۔ لیکن آپ ﷺ نے بتایا کہ بریرہ صدقے کی راہ سے اس کی مالک ہوچکی ہیں اور اس نے اسے ہدیے کے طور پر نبی ﷺ کی طرف منتقل کیا ہے؛ اس لیے اس کا حکم بدل گیا اور وہ ہدیہ اور تحفہ ہو گیا؛ بنا بریں وہ آپ پر اور آپ کے اہل بیت پر حرام نہیں ہے۔