یہودی کہتے تھے کہ اگر عورت سے ہمبستری کے لیے کوئی پیچھے سے آئے گا تو بچہ بھینگا پیدا ہو گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ…

یہودی کہتے تھے کہ اگر عورت سے ہمبستری کے لیے کوئی پیچھے سے آئے گا تو بچہ بھینگا پیدا ہو گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ﴾ ”تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں، سو اپنے کھیت میں آؤ جدھر سے چاہو“۔

جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ یہودی کہتے تھے کہ اگر عورت سے ہمبستری کے لیے کوئی پیچھے سے آئے گا تو بچہ بھینگا پیدا ہو گا۔اس پر یہ آیت نازل ہوئی: ﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ﴾ ”تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں، سو اپنے کھیت میں آؤ جدھر سے چاہو“۔ (سوره بقرہ:223)

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

یہود بغیر کسی علمی استناد کے ہیئتِ جماع سے متعلق تنگ نظری کا شکار تھے اور اوس وخزرج کے لوگ ان کے اقوال و احوال کو ان کے اہلِ کتاب ہونے کی وجہ سے لیتے تھے، یہودیوں کی منجملہ افترا پردازیوں میں سے ان کا یہ قول بھی تھا: اگر عورت سے ہمبستری کے لیے کوئی پیچھے سے آئے گا تو بچہ بھینگا پیدا ہو گا، تو اللہ تعالیٰ نے ان کی تکذیب کرتے ہوئے اور یہ بیان کرتے ہوئے کہ یہ مباح ہے بشرطیکہ جماع قُبل میں ہو یہ آیت نازل فرمائی: ﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ﴾ ”تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں، سو اپنے کھیت میں آؤ جدھر سے چاہو“۔

التصنيفات

نکاح کے آداب