(ایلا کرنے کے بعد) جب چار مہینے گذر جائیں، تو ایلا کرنے والے کو روک دیا جائے گا، یہاں تک کہ وہ طلاق دے دے۔

(ایلا کرنے کے بعد) جب چار مہینے گذر جائیں، تو ایلا کرنے والے کو روک دیا جائے گا، یہاں تک کہ وہ طلاق دے دے۔

ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ”(ایلا کرنے کے بعد) جب چار مہینے گذر جائیں، تو ایلا کرنے والے کو روک دیا جائے گا، یہاں تک کہ وہ طلاق دے دے۔ اور طلاق اس وقت تک واقع نہیں ہوتی، جب تک طلاق نہ دی جائے“۔

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اس حدیث میں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مباح ایلا کی مدت بیان کی ہے کہ وہ چار ماہ ہے۔ اس مدت سے زیادہ کے ایلا کی اجازت نہیں ہے۔ بلکہ ایلا کرنے والے پر واجب ہوگا کہ یا تو رجوع کرے یا طلاق دے دے۔ نیز رجوع سے قبل محض چار ماہ گزر جانے سےطلاق یا فسخِ نکاح نہیں ہوگا، بلکہ نکاح باقی رہے گا اور جب تک شوہر طلاق نہ دے دے، طلاق واقع نہیں ہوگی۔ خواہ حاکم کے ذریعے بالجبر ہی کیوں نہ طلاق دلوائی جائے؛ کیوں کہ یہ حق کے لیے مجبور کےکرنے کے قبیل سے ہے۔

التصنيفات

ایلاء